2023 تک 18 نئے بجلی گھر کام شروع کر دینگے، گرما میں 13 ہزار، سرما میں 26 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی ہو گی، بڑا دعویٰ

اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ2023 تک اٹھارہ نئے بجلی گھر کام شروع کر دینگے جس سے بجلی کی پیداوار میں سات ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔ کوئلے و نڈ سولر اور ہائیڈر پاور پلانٹس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار 38000 میگاواٹ ہو جائے گی جبکہ کیپی سٹی

ادائیگیوں کا حجم 850 ارب سے بڑھ کر تقریباً ڈیڑھ کھرب ہو جائے گا۔ان پاور پلانٹس کے چلنے سے موسم سرما میں بجلی کی فاضل پیداوار چھبیس ہزار میگاو اٹ ہو گی جبکہ موسم گرما میں بجلی کی فاضل پیداوار تیرہ ہزار میگاواٹ ہو گی جس سے نمٹنا ناممکن ہو گا۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جارہی ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بجلی کے فاضل پیداوار کے باوجود ترسیل اور تقسیم کے ناقص نظام کی وجہ سے ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو گی نہ ہی کروڑ وںپاکستانیوں کو نیشنل گرڈ سے منسلک کر کے انکی ترقی یقینی بنائی جا سکے گا۔انھوں نے کہا کہ ضرورت سے بہت زیادہ بجلی کی پیداوار ملکی معیشت کے لئے سنگین خطرہ مگر حکومت معاہدوں کی وجہ سے بے بس ہے۔ادھر فاضل بجلی کھپانے کے لئے اسکی قیمت کم کرنا ضروری ہے مگر آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی کے ٹیرف میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے جس سے اسکا استعمال کم اور چوری بڑھے گی۔ گزشتہ دو سال میں بجلی کے نرخ میں تیس فیصد سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے عوام اور کاروباری برادی پر بوجھ بڑھا ہے مگر اس سے پاور سیکٹر کی کارکردگی میں زرہ برابر بہتری نہیں آئی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت فاضل بجلی کو کھپانے کے لئے اقدامات کرے ورنہ توانائی کا شعبہ دیوالیہ ہو جائے گا۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر

وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا

اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں