اسلام آباد (این این آئی) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کوبقیہ 3 نکات پر عمل کرنے کیلئے4 ماہ کی مہلت دی ہے۔عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان نیوز
بریفنگ کے دوران کیا جس میں انہوںنے کہاکہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دیکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر مارکس پلیئر نے کہاکہ وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے پاکستان کی پیش رفت سے متعلق کہا کہ ہم پاکستان پر منصوبے سے متعلق مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 4 ماہ بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے، پاکستان نے اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تمام گروپس، دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت اور ان سے منسلک دیگر چیزوں کی تحقیقات اور پروسیکیوشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا اور عدالتوں کے ذریعے جرمانوں کو نافذ کرنا ہوگا، جس قدر جلد پاکستان مذکورہ پیش رفت ظاہر کرے گا تو ایف اے ٹی ایف اس کی تصدیق کرے گا اور ممبر اس پر ووٹ کریں گے’۔ایک صحافی
کے سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے، ‘ہمیں جس چیز کا اختیار ہے وہ انسداد مالی بدعنوانی کا فریم ورک ہے اور یہ واقعات کے رونما ہونے سے تبدیل نہیں ہوتاادھر وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق دنیا بھر میں ٹیررازم فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے امور پر نظر رکھنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مزید 4 ماہ کی مہلت دی ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے ٹیررازم فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور بہت سی خامیاں بھی دور کی ہیں، فیٹف نے ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان کے سیاسی عزم کو بھی سراہا ہے۔اعلامیے کے مطابق پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کیا، پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے جواب میں فیٹف نے اس عمل کو سراہا ہے اور گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مزید چار ماہ کی مہلت دے دی ہے۔خیال رہے کہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے بقیہ 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک
گرے لسٹ میں رہے گا۔آخری مرتبہ کے جائزے میں بھی پاکستان کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں اور کالعدم افراد کو سزا دینے، منشیات اور جواہرات کی اسمگلنگ کو روکنے کے خلاف کارروائیوں کی کارکردگی میں خامیاں تھیں۔حالیہ اجلاس کے سلسلے میں اہم عہدیداروں اور غیر ملکی سفرا سے پس پردہ ہونے والی بات چیت ظاہر کرتی تھی کہ جیوری منقسم ہے، حکام ایک مثبت نتیجے کے لیے کافی پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم کچھ سفرا کی تجویز یہ تھی کہ بہترین صورتحال میں بھی پاکستان جون تک اضافی نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔21 فروری سے شروع ہونے والے پلانری اجلاس سے قبل ایف اے ٹی ایف نے پیر کے روز تمام ممالک کی مجموعی کارکردگی سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔اس پیش رفت کی بنیاد پر پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 2 سفارشات، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام میں بہتر عملدرآمد ظاہر کررہا ہے۔بتایا گیا تھا کہ 4 چیزوں کے معاملات میں پاکستان کی پیش رفت عدم تعمیل، 25 معاملات پر خصوصی عملدرآمد اور 9 سفارشات پر بڑی حد تک عملدرآمد کی ہے تاہم پلانری اجلاس میں پاکستان کا جائزہ 40 سفارشات پر نہیں بلکہ 27 نکاتی ایکشن پلان کی بنیاد پر لیے جانے کی توقع تھی۔یاد رہے کہ دہشت گردی کے لیے مالی معاونت
روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ رجیم میں خامیوں کے باعث پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں