لاہور (آن لائن) ایران پاک فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ معیشت کی مجموعی صورتحال میں بہتری کے دعوے کے باوجود باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا سمجھ سے بالا تر ہے،مزید قرضے لینے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا جسے روکنا نہ ممکن ہو جائے گا۔ان خیالات کا اظہار
انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے، سعودی عرب اور یو اے ای نے بھی قرض واپسی کو ایک سال کے لیے ملتوی کر دیا ہے، چین بھی اپنے قرض واپس نہیں مانگ رہا بلکہ مزید دے رہا ہے، جی سیون ممالک نے بھی تقریباً ایک ارب ڈالر قرضوں میں وقتی ریلیف دیا ہوا ہے۔برآمدات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پاکستانی بینکوں میں منتقل ہو رہے ہیں، ٹیکس اہداف بھی کافی حد تک حاصل کیا جا چکا ہے، کنسٹرکشن سیکٹر کے باعث معیشت کا پہیہ چل پڑا ہے۔ ان حالات میں آئی ایم ایف سے سخت شرائط پر قرض کی قسط حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر قرض حاصل کرنا کوئی بری بات نہیں ہے دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور سمجھے جانے والے امریکہ کی آدھی سے زیادہ معیشت قرضوں پر چلتی ہے لیکن یہ کسی مجبوری میں حاصل کیے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ اگر کسی خاص مقصد کے لیے قرض لیا جائے تب بات سمجھ میں آ جاتی ہے لیکن اگر صرف اس وجہ سے کہ قرض آسانی سے مل رہا ہے لے لیا جائے تو یہ ایک نقصان دہ اپروچ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قرض لینے کے بعد اس کا پیداواری استعمال کیا ہو گا، اس سے آمدن کیسے حاصل کی جا سکے گی، کیا ہم حاصل شدہ آمدن سے آئی ایم ایف کے قرض کی قسطیں ادا کرنے سے زیادہ منافع کما پائیں گے؟ یہ وہ سوال ہیں جن کا جواب عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ بالآخر بوجھ تو عوام نے ہی برداشت کرنا ہے۔ حکمرانوں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں