اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان کو 22فروری کو بلا لیا الیکشن کمیشن نے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کیلیے ضابطہ اخلاق کا مسودہ بھی تیار کرلیا،تمام پارلیمانی جماعتوں کے
نمائندگان کو 22 فروری کو بلا لیا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کیساتھ مشاورت کے بعد ضابطہ اخلاق جاری کیا جائیگا، ضابطہ اخلاق کا ڈرافٹ تیار کیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتیں اورامیدواران انتخابات کے پر امن اور بہتر انعقاد کیلئے تمام قوانین پر عملدرامد کریں گی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی ہدایات کی پابندی کرنا ہوگی، کسی کو پاکستان یا پاکستان کی خود مختاری، استحکام اور سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایسی بات سے اجتناب کرنا ہوگا جس سے عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری متاثر ہو۔۔۔۔ ن لیگ صدمے سے نڈھال، بڑے لیڈر کا انتقال ہو گیا لاہور(پی این آئی)ن لیگ صدمے سے نڈھال، بڑے لیڈر کا انتقال ہو گیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان علالت کے بعد بدھ کی رات انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 68 برس تھی۔مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بتایا کہ مشاہد اللہ خان طویل عرصے سے علیل اور ھسپتال میں زیر علاج تھے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے ٹویٹ کیا ’مسلم لیگ ن کے وفادار اور غیر معمولی ساتھی نے ہمیں چھوڑ دیا۔ افسوسناک خبر سن کرغم زدہ ہوں۔ بہت بڑا نقصان‘۔انہوں نے کہا کہ ’ ایک والد کی طرح ان کی شفقت اور محبت کو کبھی نہیں بھلا سکوں گی‘۔سابق وزیر داخلہ
اور ن لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ٹویٹ کی کہ ’ن لیگ ایک بہادر، وفادار اور انتہائی زیرک پارلیمینٹیرین سے محروم ہو گئی‘۔مشاہد اللہ خان 1953 میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی سکول راولپنڈی اور گریجویشن گورڈن کالج راولپنڈی سے کیا۔کراچی کے اردو لا کالج یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔مشاہد اللہ نے پی آئی اے میں ملازمت اختیار کی اور ٹریڈ یونین لیڈر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کیا۔1990 میں مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ہوئے اور 2009 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر پہلی مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ 2015 میں دوبارہ سینیٹر بنے۔تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں مشاہد اللہ خان مسلم لیگ ن کی طرف سے تیسری مرتبہ جنرل نشست پر امیدوار تھے۔جنوری 2015 میں نواز شریف دور حکومت میں انہیں چیئر مین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام مقرر کیا گیا ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر تھا تاہم انہوں نے اس عہدے کو قبول نہیں کیا۔بعد ازاں انہیں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی بنایا گیا تاہم فوج ایک متنازع انٹرویو پر انہیں مستعفی ہونا پڑا۔ شاہد خاقان عباسی کے دور میں انہں دوبارہ وزیر برائےماحولیاتی تبدیلی بنایا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں