اسلام آ باد (آئی این پی ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی ایم این اے کنول شوزب اور پڑوسی کے جھگڑے کا ڈراپ سین ہوگیا، دونوں فریقوں میں صلح ہوگئی۔ کنول شوزب اور پڑوسی عبدالرحمان نے عدالت میں بیان دیا کہ ہماری صلح ہوگئی ہے اس لیے مقدمات واپس لیتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے صلح قبول کرلی تاہم ایف
آئی اے کا اختیار سے تجاوز بادی النظر میں خلاف قانون قرار دیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عوامی عہدہ رکھنے والی ایم این اے نے تنقید پر فوجداری مقدمہ کیسے قائم کرادیا ؟ منتخب ایم این اے نے تنقید پر پڑوسی سے جھگڑے کو کریمنل کیس بنادیا، ہر کوئی دوسرے کا احتساب چاہتا ہے لیکن خود کو طاقتور بنا کراحتساب سے بچا لیتا ہے، ایف آئی اے نے الیکٹرونک کرائم قانون کا ناجائز استعمال کرکے طاقتورکو فائدہ دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ صلح پر فریقین کا کیس ختم کرتی ہے لیکن ایف آئی اے کی حدود متعین کریں گے۔۔۔۔۔ ایک نہ سنی گئی، ن لیگی قیادت نے سینئر ترین رہنما راجہ ظفر الحق کو بڑا دھچکا دیدیا اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن نے سینیٹ انتخابات میں اپنے پارٹی چئیرمین کی ہی پارلیمانی سیاست ختم کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ٹکٹس کے معاملے پر اختلافات کُھل کر سامنے آ گئے ہیں پھر چاہے وہ مسلم لیگ ن ہو ، پیپلز پارٹی یا پھر حکومتی جماعت پاکسستان تحریک انصاف۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کے بعد اب مسلم لیگ ن میں بھی سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹس کی تقسیم کے معاملے پر اختلافات سامنے آگئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے پارٹی چئیرمین کی پارلیمانی سیاست کو ہی ختم کر دیا ہے۔پارٹی چئیرمین راجہ ظفر الحق نے سینیٹ کا ٹکٹ مانگا تو شاہد خاقان عباسی نے اس کی مخالفت کر دی۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سیاست
اور سیاسی اقدار تبدیل ہوچکے ہیں اور اب کی سیاست میں راجہ ظفرالحق کی جگہ تصور نہیں کی جا رہی۔یہی وجہ ہے کہ ظفرالحق نے اپنے بیٹے محمدعلی راجہ کے لیے سینیٹ ٹکٹ مانگا لیکن انہیں نہیں دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سینئر لیگی رہنما نے راجہ ظفرالحق کی عمر کی وجہ سے ان کی مخالفت کی۔مسلم لیگ ن نے پارٹی چئیرمین کو ہی سینیٹ کا ٹکٹ الاٹ نہیں کیا جس پر چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ جبکہ محمد زبیربھی سینیٹ سیٹ سے محروم ہوگئے۔ پارٹی چئیرمین ایک آئینی عہدہ ہے اور آئینی عہدہ رکھنے والے کو ہی پارلیمانی سیاست سے محروم کر دینا حیرت انگیز ہے۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے بعد گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن میں بھی سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات پیدا ہوئے اور پارٹی میں دو گروپ آمنے سامنے آ گئے تھے۔شہباز شریف کے گروپ نے مشاہد اللہ کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کر دی۔ گروپ کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ مشاہد اللہ بیمار ہیں، کسی متحرک رہنما کوسینیٹ ٹکٹ دیا جائے۔ دوسرے گروپ نے اعظم نذیر تارڑ کو ٹکٹ دینے کے مخالف کی ہے اور اعتراض اٹھایا کہ اعظم نذیر تارڑ کی پارٹی کے لیے کیا خدمات ہیں؟ قیادت کو سفارش کی گئی کہ اعظم نذیر تارڑ کے بجائے زاہد حامد کو ٹکٹ دیا جائے۔جس کے بعد اب راجہ ظفر الحق کو بھی سینیٹ کا ٹکٹ نہ دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں