اسلام آباد(آئی این پی ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کیس پر مزید سماعت سے معذرت کر لی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کیس کا سارا پس منظر جانتا ہوں، فیصلہ بھی لکھنے کے مرحلے میں تھا، میں یہ کیس چیف جسٹس اطہر من اللہ کو بھیج رہا
ہوں، یہ افسوسناک ہے لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جو بتانا نہیں چاہتا ، چیف جسٹس ہی اس کیس پر سماعت کے لیے نئے بنچ کا فیصلہ کریں گے۔ گزشتہ سماعت پر وزارت دفاع کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا تھا کہ اسد درانی 2008 سے دشمن عناصر بالخصوص بھارتی خفیہ ایجنسی را سے رابطوں میں رہے۔ ان کا نام ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) میں شامل کیا گیا۔ اسد درانی نے انڈین خفیہ ادارے را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک کتاب لکھی ہے جس میں حساس مواد بھی شامل ہے۔۔۔۔۔ نواز شریف کی پاکستان کو حوالگی کیسے ممکن ہے، پاکستانی حکومت کو برطانوی وزیر نے مشورہ دیدیا لندن (پی این آئی )برطانوی وزیر برائے ساو¿تھ ایشیا لارڈ طارق احمد نے نواز شریف کی پاکستان حوالگی سے متعلق استفسار کرنے والے رکن برطانوی پارلیمنٹ سٹیون ٹمز کو جواب دے دیا تفصیل کے مطابق سٹیون ٹمز نے اپنے حلقے کے رہائشی خالد لودھی کا نواز شریف کے حوالے سے خط ڈاوننگ سٹریٹ کو بھیجا تھا ،جس میں نواز شریف کو پاکستان بھیجنے کے حوالے سے انتظامات کے بارے میں استفسار کیا گیا تھا۔اس حوالے سے لارڈ طارق احمد نے کہا کہ ذاتی کیس پر تبصرہ نہیں کرتے، لیکن برطانوی حکومت کسی کو “شیلٹر” یا “ ہاربر” نہیں دیتی۔اس حوالے سے برطانوی
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، حوالگی اب بھی ممکن ہے اگر درخواست باضابطہ مناسب چینلز کے ذریعے کی جائے۔انہوں نے کہا کہ حوالگی کی کوئی درخواست آئی تو اس پر برطانوی قوانین کے مطابق غور کیا جائے گا، 15 دسمبر کو 18 غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے پاکستان بھیجا گیا۔واضح رہے کہ خالد لودھی نے نواز شریف کے حوالے سے براہ راست بھی فارن آفس کو خط لکھا تھاجس پر فارن آفس نے جواب میں وضاحت کی تھی کہ تمام فیصلے امیگریشن کے قواعد کے مطابق ہوتے ہیں۔ سٹیون ٹمز کے پاکستانی سیاست کے معاملے میں ملوث ہونے پر انکے حلقے کے افراد نے انکے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط بھی کئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں