لاہور (پی این آئی) اینکر پرسن ریحان طارق نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے 57 کے قریب ایم پی ایز ترقیاتی فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے ناراض ہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام 10 تک میں ریحان طارق نے دعویٰ کیا کہ اس وقت تحریک انصاف کے ناراض اراکین صوبائی اسمبلی کی تعداد 57 کے قریب پہنچ چکی ہے،
خواجہ محمد داؤد سلیمانی کی قیادت میں بظاہر 15 سے 20 ارکان کا باغی گروپ ہے لیکن باغیوں کی اصل تعداد اس سے تین گنا زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ناراض ارکان جنوبی پنجاب کے اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ ناراض ارکان میں بھکر کے دو، اٹک کا ایک، ڈیرہ غازی خان کے چار، لودھراں کا ایک، ملتان کے سات، رحیم یار خان کے چھ، بہاولنگر کا ایک، راجن پور کے تین، بہالپور کا ایک، جھنگ کے پانچ، لیّہ کے دو، گجرات کے تین، جہلم اور خوشاب کے دو، دو، فیصل آباد کے آٹھ، منڈی بہاؤالدین کا ایک، سرگودھا کے تین، حافظ آباد کا ایک، شیخوپورہ کے دو، ٹوبہ ٹیک سنگھ کا ایک اور راولپنڈی کے تین ارکان صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔ریحان طارق کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 181 میں سے 57 کے قریب ناراض ارکان کا سامنے آنا ہی تحریک انصاف کی پریشانی کی اصل وجہ ہے۔ ان 57 افراد میں سے بھی 85 فیصد کے قریب ممبران الیکٹیبلز ہیں، یہ وہ افراد ہیں جو جہانگیر ترین کے طیارے کے ذریعے، جوڑ توڑ اور وعدوں کا سہارے تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ پچھلے سینیٹ الیکشن میں ن لیگی رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کے کس رہنما کو ووٹ ڈالا تھا؟ وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے انکشاف کیا ہے کہ پچھلے سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ ن کی عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری سرور کو ووٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے بہت قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں مسلم لیگ ن
کی عظمیٰ بخاری نے گورنر پنجاب چوہدری سرور کو ووٹ دیا تھا ، کیوں کہ وہ پہلے ان کی جماعت میں رہ چکے ہیں اس لیے بہت سارے لوگ انہیں اب بھی لیڈر مانتے ہیں۔شہباز گل کی بات کا جواب دیتے ہوئے ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپ کے ذرائع بہت ہی گھٹیا بات کرتے ہیں ، عظمیٰ بخاری کے اندر ایک خاندانی خون ہے ، میرا سید فیملی سے تعلق ہے ، میں جہاں ہوں وہاں ہوں ، کٹ سکتی ہوں مر سکتی ہوں لیکن یہ نہیں ہو سکتا۔معاون خصوصی نے کہا کہ اگر اس الیکشن میں بھی چوہدری سرور امیدوار کے طور پر سامنے آئیں تو مسلم لیگ ن کے بہت سے لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ اگر اس بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا تو پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی ، یہ بات سینئر تجزیہ کار محسن بیگ نے کہی ، نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف
پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ مرکز سے آنے والی کسی بھی لسٹ میں شامل امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔تجزیہ کار کے مطابق پی ٹی آئی کے اراکین سے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی باہر کے بندے کو ووٹ نہیں دیا جائے گا ، ہم صرف اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کو ہی ووٹ دیں گے ، اگر اس بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا تو پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی۔دوسری طرف حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی کے علاوہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین لانے کے لئے مسلم لیگ ق کے اراکین اسمبلی خاص اہمیت کے حامل ہوچکے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں میں پی ٹی آئی کی حکومتی اتحاد میں شامل جی ڈی اے ، متحد قومی موومنٹ پاکستان ، مسلم لیگ قائداعظم اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے کیوں کہ
آئندہ ماہ 48 سینیٹرز اپنی مدت .مکمل ونے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ نئے سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا جہاں پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی اپنی برتری قائم کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں کی اشد ضرورت ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس صورتحال میں حکمراں جماعت کے لیے مسلم لیگ ق کے صوبائی اراکین کے ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ ق لیگ کی طرف سے بھی آئندہ چند روز میں کسی بڑے اعلان کی توقع کی جارہی ہے جب کہ چیئرمین سینیٹ کی چیئرین شپ کے لیے بطور امیدوار صادق سنجرانی کے نام پر اتفاق کی صورت میں ڈپٹی چیئرمین پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس کے لیے سینیٹر مرزا محمد آفریدی کا نام زیر گردش ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں