اسلام آباد(پی این آئی) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو تکنیکی طور پر ناک آؤٹ کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ان کے سیاسی قد کاٹھ کو گٹھانے کے لیے مخالفین کوشاں ہیں۔جے یو آئی ف کے چار سینئر رہنما جنہیں گذشتہ دنوں پارٹی سے نکال دیا گیا وہ کوشاں ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کو
بے اثر کر دیا جائے۔دیکھنا یہ ہو گا کہ اگر فضل الرحمن کے خلاف کوششیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو آیا اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے جس کے وہ سربراہ ہیں۔اس کا بظاہر جواب نفی میں ہو گا کیونکہ جب جنرل ضیاء الحق کے دور میں مولانا سمیع الحق نے علیحدہ ہو کر اپنا دھڑا بنا لیا تھا تو اس وقت فضل الرحمان کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں آیا تھا۔جے یو آئی سے بے دخل کیے جانے والے رہنماؤں حافظ حسین احمد، محمد خان شیرانی، نصیب گل اور شجاع الملک الیکشن کمیشن میں پارٹی رجسٹریشن میں نام تبدیل کرنے کے لیے فضل الرحمان کو نوٹس بھیجے پر غور کر ہے ہیں۔اس گروپ کا موقف ہے کہ 2013ء میں ان کے ایک ساتھی ڈاکٹر عبدالعزیز نے جے یو آئی کے سربراہ کو بتایا تھا کہ جمعیت علما اسلام پاکستان کے نام سے پاکستان ہٹا کر اس کی جگہ فضل الرحمان لگا دیا گیا ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ان مدرسوں کی کمانڈ چھنتی جا رہی ہے جن کی بنیاد پر وہ احتجاج کرتے تھے۔مولانا فضل الرحمان کو پرسوں رات کچھ مدرسوں نے کہا ہے کہ ہم آپ کیلئے اسلام آباد پر حملہ نہیں کریں گے۔اس میں کچھ مدارس شامل ہیں سارے نہیں لیکن وہ تقسیم ہوگئے ہیں۔پوری جمیعت علماء اسلام کی طرف ایک ہی سوال جا رہا ہے کہ آپ دھرنا کیوں دینا چاہ رہے ہیں۔ہم کیا نواز شریف کیلئے قربانی دیں ،جمیعت علماء اسلام ایک نظریاتی جماعت ہے اس کو کیوں قربان کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا شیرانی نے اپنے عالم دین سے رابطے شروع کردیے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ جمعیت علماء اسلام ہے، اس کو جب بھی بیچا مولانا فضل الرحمان نے بیچا ہے۔مولانا شیرانی اور حافظ حسین نے پورا پیپر ورک کیا ہوا ہے۔ وہ صرف اکیلے نہیں جائیں گے، بلکہ وہ بہت سے لوگوں سے رابطے میں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں