پیش ہوں گے یا نہیں؟ نیب نے ڈپٹی چیئر مین سینٹ سلیم مانڈی والا کو 4 فروری کو صبح نو بجے طلب کر لیا

اسلام آباد (این این آئی) ڈپٹی چیئر مین سینٹ سلیم مانڈی والا کو چار فروری کو صبح نو بجے طلب کرلیا گیا ۔ منگل کو ڈپٹی چیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو احتساب عدالت میں طلبی کا نوٹس موصول ہوگیا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو چار فروری کی صبح 9 بجے طلب کیا گیا ، نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

سلیم مانڈوی والا کو اسٹیٹ ورسس اعجاز ہارون کیس میں طلب کیا ہے، ڈپٹی چیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا اور کہاکہ چار فروری کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گا۔۔۔۔۔کشمیر کا لفظ اٹک جاتا تھا، ہم نے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھرپور طریقے سے اجاگر کیا، کوئی مائی کا لعل کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا، بیاناسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے سفارتی طور پر تنہا ہونے کا تاثر درست نہیں، ہمیں حکومت ملی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، اس وقت دوست ممالک اگر ہماری معاونت نہ کرتے تو صورتحال مختلف ہوتی، خارجہ پالیسی کو سیاسی اور معاشی صورتحال سے الگکر کے نہیں دیکھا جا سکتا، ملک میں سیاسی عدم استحکام کی فضا پیدا کرنے والی قوتیں سفارتی محاذ پر پاکستان کو مشکلات سے دوچار کر رہی ہیں، معاشی سفارتکاری سے براعظم افریقہ کے لئے برآمدات میں سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے، افغانستان کی حکومت خود اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان امن کوششوں میں ان کی معاونت کر رہا ہے، بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان کے نقطہ نظر میں افغانستان کے حوالے سے یکسانیت پائی جاتی ہے، ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مزید وسعت حاصل ہو رہی ہے، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں اور

رہیں گے، ہمارا معاہدہ مخصوص مدت کے لئے تھا، زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے تو اسے رقم واپس کر دی، متحدہ عرب امارات نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ ان کے تعلقات پاکستان کی قیمت پر نہیں ہوں گے، بھارتی حکومت کی ہندوتوا سوچ نے خطے کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے، ہندوستان بلوچستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، ہندوستان کی طرف سے پاکستان کی سرحدی حدود کی مسلسل خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا ہے، سرحدی علاقہ میں مقیم شہریوں کے لئے بنکرز بنائے جائیں گے، مسلسل بارہ بارہ سال کشمیر کمیٹی کی سربراہی کرنے والوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چپ سادھے رکھی، گزشتہ حکومت کے حلق میںکشمیر کا لفظ اٹک جاتا تھا، ہم نے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھرپور طریقے سے اجاگر کیا، کوئی مائی کا لعل کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا۔ اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے اثرات دوررس ہوتے ہیں، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ سفارتی محاذ پر درپیش چیلنجز کیا پچھلے اڑھائی سال کے ہیں یا اس سے پہلے کے ہیں، ان چیلنجز کے ذمہ داران ہم سے زیادہ وہ لوگ ہیں جو چار چار دفعہ حکومت میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مسلسل بارہ بارہ برس تک کشمیر کمیٹی کی سربراہی پر متمکن رہے مگر نتائج سب کے سامنے ہیں، اس معاملہ پر سیاست نہیں کروں گا، خارجہ پالیسی کا انحصار صرف آپ

کی اپنی پالیسیوں پر نہیں ہوتا بلکہ بیرونی اثرات بھی اس پر اثر انداز ہوتے ہیں، بیرون ملک سفیر تعینات رہنے والے ان نزاکتوں کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان خدانخواستہ تنہا ہو گیا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے، ہاں، ہندوستان کی کوشش رہی ہے کہ ہمیں تنہا کیا جائے اگر ایسا ہوتا تو ہمیں ہیومن رائٹس کونسل میں کامیابی نہ ملتی، آج ہندوستان کی ہندوتوا پالیسیوں کے سبب دنیا بھر میں انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی سفارت کاری کا گہرا تعلق معاشی صورتحال سے ہوتا ہے، جب ہمیں حکومت ملی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں