وزیراعظم کی حکومت کو خطرہ اپنے لوگوں سے ہے، عمران خان کو پتہ ہونے کے باوجود وہ ان کا کچھ نہیں کر سکتے، نامور صحافی کے انکشافات

لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ عمران خان کو اپوزیشن سے نہیں حکومتی ڈھانچے سے خطرہ ہے، حکومتی ڈھانچے میں شامل لوگ عمران خان کی اپنی ٹیم کے ہیں،پی ڈی ایم اس میں آہستہ آہستہ اپنا حصہ ڈال رہی ہے، عمران خان ان کا پتا بھی ہے لیکن پھر بھی کچھ نہیں کرسکتے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے

پروگرام میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے پائے ہیں یا نہیں، اگرعمران خان کی حکومت کو خطرہ اپنے لوگوں سے ہے ، ان کو خطرہ حکومتی ڈھانچے میں شامل لوگوں سے ہے، پی ڈی ایم اس میں آہستہ آہستہ اپنا حصہ ڈال رہتی ہے۔عمران خان نے دورہ امریکا کے دوران واشنگٹن میں بیان دیا تھا کہ میں واپس جاکر جیلوں میں اے سی اور ٹی وی کی سہولت ختم کروا دوں گا جس سے کافی پھڈا بھی پڑ گیا تھا۔یہ شوگر مافیا ختم نہیں ہوا، قبضہ مافیا آگیا، اس کے بعد کوئی دوسرا مافیا آگیا،ان سب کی پلاننگ ہے کہ عمران خان کو بس دوڑاتے رہنا ہے۔یہ سب ان کی اپنی ٹیم کررہی ہے، اس کا کریڈٹ اپوزیشن کو نہیں بلکہ عمران خان کی ٹیم کے اندر لوگوں کو جاتا ہے۔مزے کی بات ہے کہ عمران خان کو اس کا علم بھی ہے، لیکن وہ ان کو ہٹا نہیں سکتے، وہ اپنی جماعت کے اوپر نظر رکھے ہوئے ہیں۔یہ کس بقراط سقراط نے مشورہ دیا تھا کہ سینیٹ الیکشن اوپن ہینڈ سے کروانے کیلئے آئینی ترمیم لائی جائے گی، پتا نہیں اس طرح کے قانونی مشورے عمران خان کو کون دیتاہے؟ اس سے کون سی کرپشن ختم ہوجائے گی؟ دوسری جانب سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے اپنے تبصرے میں کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹ کا الیکشن مرحلہ طے کرلے گی، اگر بلدیاتی الیکشن ہوتے ہیں تو بلدیاتی الیکشن میں بہت برے پھنس جائیں گے، اس لیے وسطی پنجاب میں ن لیگ کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، پنجاب کی زیادہ آبادی تو وسطی پنجاب میں ہے، یہاں پر ان کے میئر منتخب ہوجائیں گے اور وسطی پنجاب پھر ان کا ہوجائے گا۔الیکشن اگر کرواتے ہیں تو مشکل نہیں کرواتے تو پھر بھی مشکل ہوگی، اگر عدالت نے فیصلہ دیا تو بلدیاتی الیکشن کروانا پڑیں گے، الیکشن اسی طرح کے ہوں جس طرح پچھلے ہوئے تھے، بلدیاتی الیکشن کروانا کسی کا جی نہیں چاہتا۔

close