اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پچھلا الیکشن کمشنر تحریک انصاف کا دشمن تھا جس کی وجہ سے فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر ہوئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران کان نے فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کرنے کی وجہ بتادی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پچھلا الیکشن کمشنر پی ٹی آئی کا دشمن تھا
اور یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمارا دشمن ہمارے اکاؤنٹ دیکھے، ن لیگ نے بدنیتی کی بنا پر چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا تھا۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ انہیں آج کے الیکشن کمیشن پر ہمیں اعتماد ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آجائیں ، دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہوجائے گا۔براڈ شیٹ کو جرمانے کی ادائیگی کے معاملے پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ادائیگی نہ کرتے تو ہمیں پانچ ہزار پاؤنڈ یومیہ سود کی مد میں ادا کرنا پڑتے، براڈ شیٹ سے معاہدے کی تجدید وزارتی کمیٹی کرے گی۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں دسمبر 2014 میں خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج سردار رضا خان کو چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا گیا تھا، ان کی زیر نگرانی ہی 2018 کے عام انتخابات ہوئے تھے۔ اب ڈاکٹر سکندر سلطان راجہ چیف الیکشن کمشنر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے تہلکہ مچا دیا، کئی ممالک اپوزیشن کو پیسے دیتے رہے، تعلقات کی وجہ سے نام نہیں لے سکتا وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کئی ممالک اپوزیشن کی جماعتوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں لیکن تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے نام نہیں لے سکتا،فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں، ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی، وہ این آر او کے لیے بلیک میل کررہے ہیں، کورونا کے باوجود ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں ورکرز نہیں مل رہے۔
بدھ کوجنوبی وزیرستان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، یہ سب سامنا آنا چاہیے کہ تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی، ساری دنیا میں سیاسی جماعتیں فنڈنگ کرتی ہیں، فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، پارٹی سربراہوں کو بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے، اس کیس سے ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکھٹا کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے، میں نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ سمندرپار پاکستانیوں سے کی، چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی۔ اپوزیشن کی جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے کہ فارن فنڈنگ کونسی ہے، اوورسیز
پاکستانی فارن فنڈنگ نہیں ہیں، کئی ملک ان جماعتوں کو پیسے دیتے رہے، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سے میں بتا نہیں سکتا۔مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں، ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی، وہ این آر او کے لیے بلیک میل کررہے ہیں، عوام سمجھدار ہیں وہ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلیں گے، یہ ہمارے عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے۔ملک کے معاشی حالات پر وزیراعظم نے کہا کہ معاشی مشکلات کے باعث ہمیں اخراجات کم اور آمدنی بڑھانی تھی، اخراجات کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اصلاحات کرنی تھی جس میں دیر ہوئی کیونکہ پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں، 18ویں ترمیم کے بعد ہم صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، معاشی بدحالی اور کورونا کے باوجود ہماری معاشی اشاریے دیگر ممالک سے بہتر ہیں، کورونا کے باوجود ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں ورکرز نہیں مل رہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں