اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم افضل چن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق ندیم افضل چن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کی جانب سے تاحال اس کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی تاہم ان کے استعفے کی وجہ گزشتہ روز کی کابینہ میٹنگ
ہوسکتی ہے۔ کابینہ میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نے واضح کیا تھا کہ جو شخص پارٹی پالیسی کے مطابق نہیں چل سکتا وہ استعفیٰ دے دے۔واضح رہے کہ ہزارہ برادری کے 11 افراد کے قتل کے معاملے پر ندیم افضل چن نے وزیر اعظم سے ہٹ کر پالیسی اپنائی تھی اور ٹوئٹر پر اس کا اظہار بھی کرتے رہے تھے۔ جب شہباز گل نے اس پر ان کی توجہ مبذول کرائی تو انہوں نے آگے سے کھل کر حکومتی پالیسی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ندیم افضل چن نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا ’یہ میرے کمزور ایمان کی نشانی ہے کہ میں نے صرف مظلومین کے ساتھ ہمدردی کی سیاست نہیں کی، ایک دربار سیاست یہاں ہے ایک روزمحشر، مجھے محمد وآل محمد ﷺ کی سفارش، لابی اور گداگری کی ضرورت ہے، آج کل مقبول بیانیہ صرف سیاستدانوں کو گالیاں دینا ہے جو میں نہ پہلے دیتا تھا نہ اب دوں گا۔‘ خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں، وزیراعظم عمران خان نے وزرا کو وارننگ دیدی وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو کھلا پیغام دیا ہے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء مستعفی ہوجائیں، وزراء حکومتی فیصلو ں کومکمل اونرشپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہوجائیں، ایسی روش برقرار رکھنی ہے تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد
وفاقی وزراء کی بیٹھک ہوئی ، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے وزراء کو اپنے کام پر توجہ دینے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے مطابق امور کو سرانجام دیں، حکومتی پالیسیاں عوام کے وسیع تر مفاد میں ہیں ان پر عمل کیا جائے۔انہوں نے وزراء کو واضح پیغام دیا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء مستعفی ہوجائیں، وزراء حکومتی فیصلو ں کو اونرشپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہوجائیں، ایسی روش برقرار رکھنی ہے تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں سیاسی، معاشی، قومی سلامتی کے معاملات، کورونا کی صورتحال سمیت پی ڈی ایم تحریک کے بارے میں جائزہ لیا گیا، اجلاس میں 15نکاتی ایجنڈے کی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب نے کابینہ کو بجلی بریک ڈاؤن پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیرتوانائی نے پاور بریک ڈاؤن سے متعلق ابتدائی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بجلی بریک ڈاؤن کے سے متعلق مختلف باتیں زیر گردش ہیں حقائق قوم کو بتائیں، عوام کو حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طرح وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول بحران پر کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے، اجلاس میں عمر ایوب اور ندیم بابر کو بھی طلب کیا گیا، جبکہ اجلاس میں چار رکنی وزارتی کمیٹی اب تک کی پیشرفت پر وزیراعظم کو بریف کرے گی۔اسد عمر، شفقت محمود، شیریں مزاری اور اعظم سواتی کمیٹی کے رکن ہیں۔ پٹرول بحران کمیشن رپوٹ پر وزیراعظم نے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی کو ٹاسک سونپا تھا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈ شیٹ کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے براڈ شیٹ معاملے پر حقائق بتانے کا ٹاسک وزیر اطلاعات کوسونپ دیا، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ براڈشیٹ معاملے پر حقائق سے قوم کو آگاہ کریں۔اجلاس میں اسامہ ستی قتل، براڈ شیٹ معاملے پر
تفصیلی بات کی گئی، وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو اسامہ قتل کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ ستی واقعہ افسوسناک ہے، کیس میں انصاف ہوگا۔ اسامہ ستی واقعے کو مثالی بنائیں گے، اسامہ قتل کیس کی شفاف انکوائری ہوگی۔ اجلاس میں وزیراعظم نے وزراء کو اپنے محکموں پر توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اڑھائی سال گزرچکے وزیروں کوعوامی مسائل حل کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے۔وزراء پوری توانائی کے ساتھ اپنے کام پر توجہ دیں جبکہ اپنی وزرتوں اور محکموں کی کارکردگی کو میڈیا پر درست انداز میں پیش کریں۔ اجلاس میں وزیراعظم کو اپوزیشن کے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بارے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم نے مچ واقعے پر سیاست کی جو افسوسناک ہے۔ کابینہ نے آڈیٹرجنرل پاکستان کےاختیارات سے متعلق بل کی منظوری اور ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل لاہورکو پولیس اسٹیشن ڈیکلیئر کرنے کی منظوری دی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کوعام ٹینڈرنگ کے ذریعے ٹیکس اور ڈیوٹیزسے استثنیٰ دینے کی منظوری دی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں