راولپنڈی (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے باہر پی ڈی ایم احتجاج میں بھرپور حصہ لے گی۔ اتوار کو طاہرہ اورنگزیب کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ (ن) سٹی کی تنظیم اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کا اہم تنظیمی اجلاس میں احتجاج میں شرکت کی حکمت عملی طے کرلی ،فارن فنڈنگ کیس میں چھ
سال سے التواء کے خلاف اور مقدمے کے جلد فیصلے کے لئے پی ڈی ایم احتجاج کرے گی ،اجلاس میں پی ڈی ایم کے الیکشن کمشن کے سامنے احتجاج میں پارٹی کی شرکت کے امور پر مشاورت کی گئی، مختلف ذمہ داریاں سونپی گئیں،پی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن احتجاجی مظاہرہ کے سلسلہ میں راولپنڈی سٹی کی تنظیم اور ٹکٹ ہولڈرز کا اجلاس ، اجلاس میں حکمتِ عملی کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔ احتجاج 19 جنوری کو الیکشن کمیشن پاکستان کے دفتر کے سامنے ہوگا۔ سارا گیم یہ چل رہا ہے کہ ہم ان مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں، کرپٹ عناصر کو این آر او دینے سے ملک کو نقصان ہو گا، وزیر اعظم عمران خان اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال نہیں کرتا تب تک اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے،بھارت داعش کی پشت پناہی کر رہا ہے،مولانا فضل الرحمان 1992 کے بعد سے کبھی اقتدار سے نہیں نکلے، پہلی دفعہ ہے اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے،پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ ملکی مفاد کیلئے نہیں ذاتی مفاد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں،سارا گیم یہ چل رہا ہے کہ ہم ان مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں ، میں بار بار کہتا ہوں کہ این آر او نہیں دوں گا،ٹیکس نظام کو شفاف بنانے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کریں گے،افغان جہاد کے بعد پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی شروع
ہوئی، کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، ہماری کسی ملک کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں۔ سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ماضی میں ملک کا وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بیرون ملک ملازمت کر رہا تھا، ملک کا وزیر اعظم دبئی کی کمپنی کی ملازمت کر رہا تھا، یہ لوگ مل کر چوری کر رہے تھے اور ان لوگوں نے ایک دوسرے کو این آر او دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے ان دونوں جماعتوں کو این آر او دیا، میں بار بار کہتا ہوں کہ این آر او نہیں دوں گا، میں این آر او دے دوں گا تو زندگی آسان ہوجائے لیکن یہ پاکستان کی تباہی ہے، این آر او کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ آدھی رقم قرض اتارنے میں چلی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم، وزیر دفاع خود منی لانڈرنگ کر رہے تھے، یہ خود منی لانڈرنگ کریں گے تو کسی کو نہیں روک سکیں گے، سارا گیم یہ چل رہا ہے کہ ہم ان مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک دیں۔عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ ملکی مفاد کیلئے نہیں ذاتی مفاد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، کرپٹ حکومت کی وجہ سے ملک میں مسائل جنم لیتے ہیں اور دنیا حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف نکلتی ہے، ان لوگوں نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر این آر او لینے کی کوشش کی لیکن کرپٹ عناصر کو این آر او دینے سے ملک کو نقصان ہوگا۔عام انتخابات میں دھاندلی کے
الزامات کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لوگ الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں لیکن ثبوت نہیں لاتے، ہم چار حلقے پر عدالت گئے اور چاروں حلقوں میں دھاندلی ثابت ہوئی۔بلوچستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ افغان جہاد کے بعد پاکستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی شروع ہوئی، کم آبادی اور ووٹوں کی وجہ سے ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی، وفاق میں جو بھی حکومت بنتی تھی قبائلی سردار ان کے ساتھ اتحاد کر لیتے تھے، ترقیاتی فنڈز قبائلی سرداروں کے ذریعے تقسیم ہوتے تھے جس سے سردار امیر ہوگئے لیکن بلوچستان کے عوام غریب رہ گئے، تاہم ہماری حکومت بلوچستان کی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔صوبے میں دہشت گردی کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ ‘ہمیں بریفنگ مل گئی تھی کہ بھارت ملک میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتا ہے، بھارت داعش کی پشت پناہی کر رہا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ پاکستان میں انتشار پھیلانا ہے، لیکن ہمارے اداروں نے مسلکی تصادم کو روکنے کے لیے بہترین کام کیا۔ٹیکس آمدنی سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری ٹیکس مشینری بہت کرپٹ ہے، ملک کے 22 کروڑ عوام میں سے صرف 3 ہزار لوگ 70 فیصد ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکس نظام کو شفاف بنانے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کریں گے۔بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ جب
تک بھارت مقبوضہ کشمیر کی پرانی حیثیت بحال نہیں کرتا تب تک اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے جبکہ وقت بتائے گا کہ نریندر مودی کی حکومت بھارت کو جتنا نقصان پہنچائے گی اتنا کسی حکومت نے نہیں پہنچایا ہوگا۔ملک کی خارجہ پالیسی اور سعودی عرب سے تعلقات میں سرد مہری سے متعلق ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے لیکن ہماری کسی ملک کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے افغانستان الزامات عائد کرتا تھا مگر اب اس کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں، جبکہ طالبان سے مذاکرات بھی ہم نے ہی کرائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انقلاب کا مطلب ہوتا ہے اسٹیٹس کو کی تبدیلی، اس کے لئے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے، تبدیلی ایک مسلسل عمل کا نام ہے، یہ کوئی سوئچ نہیں جسے آن کریں تو تبدیلی آگئی۔ ہم ایک فیصلہ کن مرحلے پر ہیں، ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، کنسٹرکشن انڈسٹری ٹیک آف کرگئی ہے، سروس انڈسٹری اس وقت پوری دنیا میں بحران کا شکارہے، جب آپ خرچے کم کرتے ہیں تو ڈیمانڈ کو نیچے لاتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان 1992 کے بعد سے کبھی اقتدار سے نہیں نکلے، وہ 2018 تک اقتدار میں رہے، پہلی دفعہ ہے کہ اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ اصل ریٹائرمنٹ تو صرف قبرمیں ہی ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں