لاہور (پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عسکری قیادت کیخلاف بیان پرمقدمہ درج کیا تو 72 گھنٹوں میں آپ میں وزارت نہیں رہے گی، کہا جارہا ہے کہ اگر کسی نے فوج کیخلاف بات کی تو 72 گھنٹے میں مقدمہ درج کردیا جائے گا، مقدمہ درج
کرنا اتنا آسان نہیں ہے، فوج اگر سیاست میں مداخلت کرے گی تو ڈنکے کی چوٹ پر کہیں گے کہ تم اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہے ہو۔انہوں نے جامعہ مدرسہ عثمانیہ میں جے یو آئی کے رہنما جمال عبدالنصر سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ اگر کسی نے فوج کیخلاف بات کی تو 72 گھنٹے میں مقدمہ درج کردیا جائے گا، میرا خیال ہے اگر آپ نے یہ حرکت کی تو 72 گھنٹے کے بعد آپ کی وزارت نہیں رہے گی، مقدمہ درج کرنا اتنا آسان نہیں ہے، ہم فوج کے احترام اور تقدس میں کوئی فرق نہیں لانا چاہتے، ہم پوری صحافی برادری کا بھی احترام کرتے ہیں، فوج اگر سیاست میں مداخلت کرے گی تو ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہیں گے کہ تم اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہے ہو۔انہوں نے کہا کہ جس جذبے سے ہم لڑ رہے ہیں اس سے سمجھ لینا چاہیے کہ تم ووٹ چوری کرکے آئے ہو اور ہم کھل کر آپ کی حکومت کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں، ہم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی ہے ہم حسینی ہیں اور تم یزیدی ہو۔نواز شریف کے پاسپورٹ منسوخی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ طبی بنیادوں پر یہاں سے گئے ہیں، پہلے بھی پاسپورٹ منسوخ ہوئے ہیں، آپ نواز شریف کا سوال نہیں کریں بلکہ یہ پوچھیں کہ پرویز مشرف اشتہاری ہے اس کے بارے میں کیاکیا، یہ دو لائنیں جو ہیں آپ کی کہ 3 دفعہ ملک کا وزیراعظم رہنے والے کے ساتھ یہ رویہ جبکہ دوسرا عدالت کے ہاتھوں بغاوت کے جرم میں سزایافتہ اور اشتہاری کے بارے میں دوسرا رویہ، اس طرح ملک نہیں چلا کرتے، قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔اس موقع پر انصارالاسلام سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ ان کی بوکھلاہٹ اور خوف کی
علامت ہیں کہ ایک نہتی تنظیم جو رضا کار ہیں اور ماضی میں یہ ان کی تعریفیں کر چکے ہیں لیکن آج انہیں اس پر پابندی کی بات کے اور کچھ نہیں مل رہا۔جمعیت علمائے اسلام ایک رجسٹرڈ جماعت ہے اور ہر تنظیم کی ایک رضاکار تنظیم ہوا کرتی ہے لیکن اگر آپ کو ایک پارٹی کو نیچا دکھانے کے لیے کچھ نہیں مل رہا تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کہ ہم اعلان جنگ کرچکے ہیں، تم نے کیا اعلان جنگ کرنا ہے ہمارے خلاف، آپ کا قانون بے بس ہوجائے گا ،میں اس کا قانون کا احترام کروں گا جو مجھے تحفظ فراہم کرے گا۔جو قانون میرے جمہوری، آئینی اور قانونی حق سلب کرنے کے لیے استعمال ہوگا مجھ پر اس قانون کا احترام لازمی نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں