اسلا م آباد (این این آئی)اتحادتنظیمات مدارس دینیہ،سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے وقف املاک ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا،وقف کرنے والے شخص کے لیے سہولتیں پیدا کرنے کے بجائے رجسٹریشن کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں ،مدارس ومساجدکوغیر ملکی قوتوں کی
ایما پر کسی قسم کی دہشت گردی،منی لانڈرنگ سے جوڑنا اور ان کی کردار کشی کرنا، تاریخی بددیانتی ہی نہیں بلکہ بدترین اخلاقی جرم ہے۔پاکستان میں مذہبی پابندیاں قبول نہیں ایسی کوششوں کی مزاحمت کریں گے ،حکمران ریاست کو بالادستی کانام دے کر دینی مدارس کو تباہ کرنا چاہ رہے ہیں ان خیالات کااظہاررہنمائوں نے تحریک تحفظ مساجدومدارس کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیزتحفظ مساجدومدارس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا- کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹرمولاناعبدالغفورحیدری,مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹرساجدمیر، اتحادتنظیمات مدارس کے جنرل سیکرٹری مفتی منیب الرحمن ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانامحمدحنیف جالندھری ، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیرلیاقت بلوچ,انصارالامہ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل,وفاق المدارس السلفیہ کے سیکرٹری جنرل علامہ یاسین ظفر،رابطۃ المدارس پاکستان کے سربراہ مولاناعبدالمالک ،وفاق المدارس العربیہ کے نائب صدرمولاناانوارالحق ،صاحبزادہ مولانا خلیل احمد,ممبرصوباء اسمبلی مولانامعاویہ اعظم ،وفاق المدارس کے رہنمائ مولاناامداداللہ،مولانازاہدالراشدی ،وفاق المدارس لے میڈیا کوآرڈینیٹر مولانا طلحہ رحمانی,ڈاکٹرمحمدمشتاق,ڈاکٹر عزیزالرحمن,ڈاکٹر حبیب الرحمن,پیرسیداحسان الحق,تحریک تحفظ
مساجدومدارس کے صدر مولاناظہوراحمدعلوی ،سرپرست مولانانذیرفاروقی ،تحریک کے سیکرٹری جنرل مفتی اقبال نعیمی ،وفاق المدارس السلفیہ کے رہنماء حافظ مقصوداحمد،جمعیت علماء اسلام اسلام آبادکے امیرمولاناعبدالمجیدہزاروی ،جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء عامرشہزاد،جماعت اسلامی کے رہنماء ولی اللہ بخاری ،مولانا عبدالکریم ،مفتی عبدالسلام ،مولانا عبدالغفار,مولانامحمدشریف ہزاروی ،مولانااحند حنیف جالندھری,مولاناعبدالقدوس محمدی ،مولاناخلیق الرحمن چشتی,مولاناعبدالرحمن معاویہ,قاری محمداسرائیل ودیگرنے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرمولانا محمدحنیف جالندھری نے متفقہ اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ وقف املاک ایکٹ 2020 جسے انتہائی غیر پارلیمانی اور نامناسب طریقے سے پاس کیا گیا ہے، اس کو تمام شرکا نے متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے یہ قرار دیا ہے کہ اسلامی تعلیمات کی بنیادوں پر قائم وقف املاک، رفاہی ادارے، دینی مدارس اور مساجد کا آزاد سلسلہ برصغیر میں صدیوں سے جاری ہے، وقف املاک ایکٹ 2020 دینی تعلیمات سے متصادم ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے وقف کو کسی صورت بھی اس کے مصرف کے علاوہ نہیں برتا جاسکتا، جب کہ موجودہ ایکٹ میں اس کا دروازہ کھول کر وقف کی افادیت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔موجودہ ایکٹ میں وقف املاک کو بیچنے اور نیلامی کرنے کی گنجائش پیدا
کرکے،کرپشن اور قبضہ کے ذریعے ان قومی اداروں کو برباد کرنے کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔وقف کرنے والے شخص کے لیے سہولتیں پیدا کرنے کے بجائے رجسٹریشن کے نام پر اس کے لیے ایسی ناقابل عبور رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، جس کے بعد وقف کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہوگا۔ اسی طرح موجودہ ایکٹ نے آزادی تقریر کے شخصی حق کو بھی سلب کرتے ہوئے آئین میں دیئے گئے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری ہیں,موجودہ ایکٹ نے لاکھوں پاکستانی عوام کی امنگوں کا خون کیا ہے موجودہ ایکٹ صرف وقف کے ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ و برباد کر کے نہیں رکھ دے گا، بلکہ اس کے نتیجے میں ہماری آنے والی نسلیں بھی دینی اور رفاہی اعتبار سے بری طرح متاثر ہو کر رہ جائیں گی۔ وقف املاک ایکٹ 2020 کے نام پر کی گئی قانون سازی، وطن عزیز کی سالمیت کو تباہ کر دے گی چونکہ یہ ایکٹ اسلامی قانون، آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے، اس لیے دینی مدارس کے تمام وفاق ہائے تعلیم پر مشتمل اتحادِ تنظیمات مدارس پاکستان بھی اس کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان کر تے ہیں اور دیگر تمام سنجیدہ قومی و ملی حلقے بھی اس پر اپنے کرب اور دکھ کا اظہار کر رہے ہیں۔تحریکِ تحفظ مساجد و مدارس ان تمام حلقوں کی
نمائندگی کرتے ہوئے اس ایکٹ کے خلاف ملک گیر تحریک چلا رہی ہے، یہ تحریک مرحلہ وار ملک بھر میں منظم کی جائے گی اور وقف کی واپسی تک جدوجہد جاری رہے گی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں