پارٹی دستور کی خلاف ورزی ہم نے نہیں مولانا فضل الرحمان نے کی ہے، جے یو آئی سے نکالے جانے کے بعد حافظ حسین احمد کا شدید ردِ عمل آگیا

کوئٹہ(پی این آئی) جے یو آئی ف کے باغی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پارٹی دستور کی خلاف ورزی ہم نے نہیں مولانا فضل الرحمان نے کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا محمد خان شیرانی بانی ارکان میں سے ہیں، ہم لوگ مولانا فضل الرحمان سےپہلے جمعیت میں شامل

ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کہ مولانافضل الرحمان نے پارٹی دستور کی خلاف ورزی کی ہے، ہمیں ابھی تک پارٹی کی جانب سے کوئی شوکاز نوٹس موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہم کہیں نہیں جارہے، لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں۔ اس سے قبل مولانا شجاع ملک نے بھی کہا کہ ہماری بات سنے بغیر ہی پارٹی رکنیت معطل کی گئی۔ خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے اراکین کی طرف سے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ڈسپلنری کمیٹی نےمتعلقہ ارکان کی رکنیت ختم کردی، رکنیت سے ہاتھ دھونے والے رہنماؤں میں مولانا شیرانی، حافظ حسین احمد، مولاناگل نصیب، مولانا شجاع الملک شامل ہیں۔ جے یو آئی (ف) نے مولانا شیرانی، حافظ حسین احمد سمیت چا ر رہنمائوں کو پارٹی سے نکال دیا جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پارٹی فیصلوں سے انحراف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت 4 رہنماؤں کی پارٹی رکنیت ختم کردی۔پارٹی کے مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب خان اور مولانا شجاع الملک کو پارٹی سے خارج کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کی انضباطی کمیٹی نے مولانا عبدالقیوم ہالیجوی کی صدارت میں یہ

متفقہ فیصلہ کیا، جبکہ قائمقام امیر مولانا محمد یوسف کی صدارت میں مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی امرا و نظما نے اجلاس میں فیصلے کی توثیق کردی۔اسلم غوری نے کہا کہ جماعت سے خارج کیے گئے افراد کو فیصلے کی کاپیاں بھجوا دی گئی ہیں اور ان کے بیانات اور رائے کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ 21 دسمبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن سے اختلاف سے متعلق واضح جواب دیے بغیر کہا تھا کہ ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما جب ان پر صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے نہ وہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیر آتا ہے، بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کھلا کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے، رات گئی بات گئی۔ان کا کہنا تھا کہ جب دھوکا ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام

سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ تو مصلحت ہے، جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے میرے ساتھ تو دھوکا نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک مخاصمت برائے مفاہمت ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے۔دوسری جانب پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے ایک انٹرویو میںکہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کو جعلی کہتے تھے وہاں سے صدارتی الیکشن لڑا اور ان کے بیٹے بھی وہیں موجود ہیں۔قبل ازیں نومبر میں نواز شریف کے بیانیے سے اختلاف کرنے پر جے یو آئی (ف) نے حافظ حسین احمد کو مرکزی ترجمان کے عہدے سے ہٹادیا تھا اور انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔حافظ حسین احمد نے نواز شریف کے کوئٹہ میں بیان سے اختلاف کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں