سپیکر قومی اسمبلی کے پاس پہلے پانچ استعفے پیش کرنے والوں کو عمرے کے ٹکٹس دینے کا اعلان

کراچی (پی این آئی) وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پہلے پانچ استعفے پیش کرنے والوں کو عمرے کے ٹکٹس دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضل الرحمن منتخب نہیں، استعفے کی بات کرتے ہیں، فضل الرحمن کو عمرے کا ٹکٹ نہیں دوں گا۔ ابو بچائو اور ڈاکو بچائو مہم کا مقصد چوری کا پیسہ بچانا اور این آر او لینا ہے، امین علی گنڈا پور نے

فضل الرحمن کےاثاثے اور کرتوت بیان کئے ہیں، جس گروپ کا لیڈر فضل الرحمن ہو اس سے کیا امید رکھی جائے، دو بچے بھاگ رہے ہیں۔ ایک بچی نانی بن گئی اور دوسرا کچھ نہیں بن سکا۔ ان کی اپنی لیڈر شپ بھی ان کے ساتھ نہیں ہے۔ نواز شریف اور الطاف حسین میں کیا فرق ہے۔ نیب کا چیئرمین دونوں نے مل کر لگایا۔ اتنے چیلنجز کے باوجود معاشی بحالی کی طرف جارہے ہیں۔ عمران خان کہتا تھا کہ چیخیں نکلیں گی، وہ نکل رہی ہیں۔ کہتا تھا رلائوں گا، تو رو رہے ہیں۔ عمران خان اس سے قبل چار الیکشن ہارے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے جدوجہد جاری رکھی،انہیں ان کی جدوجہد کا صلہ ملا اور وہ وزیراعظم بنے۔18 ویں ترمیم کے بعد فشریز کا شعبہ تقسیم ہوگیا ہے۔ 12 ناٹیکل میل کے بعد وفاق کی عملداری ہے۔ سندھ فشریز میں نثار مورائی اور عذیر بلوچ جیسے لوگ نکلے۔ سندھ حکومت نے زبردست کام کیا لیکن ماہی گیروں کے لئے کچھ نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہی گوٹھ اسپتال میں ہیلتھ یونٹ کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سب سے پہلے استعفے دینے والے 5اراکان کو عمرے کا ٹکٹ دونگا جلسوں کا مقصد ابو بچائو اور ڈاکو بچائو مہم اور این آر او لینا ہے عمران خان کو خزانہ سوراخ زدہ ملا ہے۔ قومی خزانے سے وزرا عیاشیاں کرتے رہے۔ منافع بخش ادارے خسارے میں کیوں گئے۔ ہم آج تباہ شدہ پاکستان کو بنانے کی بات کررہے ہیںبھرتیاں کھول کر ادارے تباہ نہیں کرنا چاہتے۔ نواز شریف اور الطاف میں کوئی فرق نہیں، اپوزیشن نام لے کر بتائے سلیکٹر کون ہے۔ علی زیدی نے کہا کہ آج قوم کا پیسہ ضائع نہیں ہورہا۔ سابقہ دور میں وزرا سرکاری خزانے پر عیاشیاں کرتے رہے ہیں۔ اب ایسا نہیں ہے اپوزیشن اسپیکر کو استعفے دے پہلے استعفی دینے والے 5ارکان کو عمرے کے ٹکٹ میں دونگا۔ نواز شریف اور الطاف میں کوئی فرق نہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ایماندار وزیراعظم ہے آج لوٹ مار کی نہیں تباہ شدہ پاکستان کو بچانے کی بات کررہے ہیں۔ منافع بخش ادارے آج خسارے میں کیوں گئے۔ اسٹیل مل میں بھرتیاں مامے کی دکان سمجھ کر کی گئیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی ہار نہ ماننا کپتان سے سیکھا ہے۔ اٹھارھویں ترمیم کے بعد ادارے تباہ ہوئے سندھ حکومت نے فشر مینوں کے لئے کچھ نہیں کیا فشریز سے نثار مورائیاور عزیر بلوچ جیسے لوگ نکلے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان زبردست جدوجہد اور قربانیوں کے بعد پاکستان ملا،پاکستان کو بھی اللہ نے آزمائشوں سے گزارا اور آج بھی کچھ آزمائشیں آج پی ڈی ایم کی جلسے کے اسٹیج پر بھی بیٹھی ہیں، سابقہ حکمران اور وزرا پاکستانیو کے ٹیکس کے پیسہ پر عیاشیاں کرتے رہے قرضہ لے لے کر وزرا عیاشیاں کرتے رہے، انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئےدل کے بہلانے کو غالب خیال اچھا ہے اور خوب بیٹھیں گے جو مل بیٹھیں گے دیوانے گیارہ جیسے مصرے پڑھ کر بھی سنائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ امین علی گنڈا پور نے فضل الرحمان کے اثاثہ اور کرتوت بیاں کیے جس گروپ کا لیڈر فضل الرحمن ہو اس سے کیا امید رکھی جائے۔ بلاول بھٹو زراداری اور مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دو بچے بھاگ رہے ہیں۔ ایک بچی نانی بن گئیدوسرا کچھ نہیں بن سکاان کی اپنی لیڈرشپ ان کے ساتھ نہیں۔اپوزیشن کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے کبھی کہتے ہیں کہ استعفی دیں گے کبھی الیکشن کی بات کرتے ہیں سلیکٹر کون ہے بتایا جائے نام نہیں بتاتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف اور الطاف حسین میں کیا فرق ہے نواز شریف بھی ملک سے باہر بیٹھ کر ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتنے چینلجز کے باوجود معاشی بحالی کی طرف جارہے ہیںوزیر اعظم جہاں جاتے ہیں صنعتیں مکمل پیداوار پر چل رہی ہیں۔ دو جہاز خریدے پی این ایس سی کے لئے مزید 3 خرید رہے ہیں جہاز نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ 5 ارب ڈالر فریٹ کی مد میں ادا کرتے ہیں۔پی این ایس سی کے جہازوں کی تعداد 9 سے 11 ہوگئی نجی شعبہ کو راغب کرنے کے لیے پالیسی دی ہے۔پڑوسی ملک میں لگنے والی اسٹیل مل 3.5 ملین ٹن پر چلی گئی پاکستان میں مامے کی دکان سمجھ کربھرتیاں کی گئیں تو ایسا ہی ہوگا۔ کراچی کے لیے وزارت بحری امور میں نوکریوں کے معاملے پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قانون پر عمل کرنا چاہئیے75 فیصد ملازمین کراچی کے ڈومیسائل پر بھارتی کیے بھرتیاں میریٹ ہر ہونا چاہیں میرٹ نافذ کریں تو سندھ کا سرفہرست بچہ یہاں کے بچوں سے مسابقت نہیں کرسکتا کیونکہ سندھ میں تعلیم کا نظام تباہ کردیا گیا ہے۔

close