لاہور (پی این آئی) صدر پلڈاٹ احمد بلال محبو ب کہا ہے کہ لاہورکا جلسہ کامیاب ہوا تو مقتدر قوتوں کو متحرک ہوجائیں گی، پی ڈی ایم کا جنوری کے آخر میں لانگ مارچ ہے، ان طاقتوں کوجنوری میں لانگ مارچ سے قبل کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریکوں
اور جلسوں سے گرجاتی ہیں، ایوب خان کے خلاف تحریک کامیاب ہوئی تھی، ذوالفقار بھٹو کیخلاف تحریک نے حکومت کو جاتا کیا۔اسی طرح پی ڈی ایم کی بھی ابھی تحریک بن رہی ہے، عوام کو متحرک کیا جارہا ہے، جب تحریک بن جائے گی پھر دیکھا جائے گا کیا ہوتا ہے۔ شیخ رشید کے جوہر اس وقت نظر آئیں گے جب لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف جائے گا، اس سے پہلے ان کا کوئی کام نہیں ہے۔احمد بلال محبو ب نے مزید کہا کہ اگر لاہورکا جلسہ کامیاب ہوگیا توپھر مقتدر قوتوں کو متحرک ہوجائیں گی، کیونکہ جنوری کے آخر میں ان کا لانگ مارچ ہے اس لیے ان طاقتوں کو جنوری میں لانگ مارچ سے قبل مطالبات کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔سینئر صحافی تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ پی ڈی ایم کا اتحاد یکسو ہوکر بڑھے گا یا نہیں، اس کا فیصلہ کل ہوجائے گا، پیپلزپارٹی کل جلسے کو دیکھ کر سندھ حکومت گرانے کا فیصلہ کرے گی۔ استعفے دینا، حلف نہ لینا اور تحریک مختلف ہے، ایک اسٹیج ایسی ہوجائے گی جب پی ڈی ایم کیلئے ہر چیز ممکن ہوجائے گی۔ کے پی کی جماعتوں اور کچھ دوسری جماعتوں نے استعفے دے دیے ہیں، لیکن استعفے اس کا حل نہیں ہے۔سینئر صحافی افتخار احمد نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ اگر استعفے دیتی ہے تو سینیٹ میں ان کی نمائندگی ختم ہوجائے گی۔ استعفے دینا کوئی آسان کام نہیں ہے، ان کی 50، 50 سال کی سیاسی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں، سیاسی جماعتیں ہمارے صحافیوں کے سوالوں پر تو استعفے نہیں دیں گی، ان کو پتا ہے کب اور کس موقعے پر استعفے دینے ہیں۔حکومت سیاسی بحران پیدا کررہی ہے، اگر استعفے ہوئے تو حکومت میں ضمنی الیکشن کی صلاحیت نہیں ہے، چوہدری غلام سرور نے بہت نقصان پہنچایا، کل کے جلسے میں اگر لوگ آگئے تو تحریک اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوجائے گی۔سینئر سیاستدان شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اس وقت بھی کئی الیکشن ملتوی پڑے ہوئے ہیں ، مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ حکومت ضمنی الیکشن کروانے کی صلاحیت ہوسکتی ہے، میری رائے میں اصل بحران تب پیدا ہوگا جب استعفے دیں گے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو جب ذلیل کیا گیا تو وہ مسلم لیگ ن کے ساتھ آئے۔اب اگر وہ اسمبلیوں میں بیٹھے رہے اور حکومت کا ساتھ دیا تو کیا ان کو پھر کچھ نہیں کہا جائے گا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں