بدترین سیاسی مخالف نے وزیراعظم عمران خان کو موروثی سیاست کے خاتمے کا بہترین طریقہ تجویز کر دیا

کراچی (پی این آئی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اگر واقعی موروثی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں تو ملک کو ایک بہترین بلدیاتی نظام عملی طور پر دیں،ملک میں قیادت کا قحط الرجال ہے،چند روایتی سیاسی گھرانوں کے افراد پھر انکی اولاد اور اب ان اولادوں کی

اولادیں عوام پر نسل در نسل حکمران بن رہی ہیں،آخر کب تک پاکستان کے عوام نسل در نسل سیاسی خاندانوں کی غلامی کریں گے؟۔پاکستان ہاؤس میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک بھر میں ایک بلدیاتی انتخاب میں سوا لاکھ بلدیاتی نمائندے منتخب ہوتے ہیں، دو بار کے انتخابات میں سے اگر دو ہزار بھی نئے باصلاحیت نوجوان لیڈر ابھر کر نکلے اور آگے بڑھے تو ملک سے مورثی سیاست کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوجائے گا کیونکہ یہ دو ہزار نئے لیڈران نچلی سطح سے اٹھ کر قوم کی مستقبل میں بہترین رہنمائی کریں گے، صرف اسی طرح پاکستان میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں مثالیں بھری پڑی ہیں کہ بلدیاتی نمائندے ملکی سیاست میں بہترین لیڈر کے طور پر ابھرے اور قوم کو ترقی کی جانب رواں دواں کر دیا،عمران خان سےاپیل کرتاہوں کہ وہ اپنےارادے کی پختگی ثابت کرنےاورعوام کا اعتماد جمہوریت پر بحال کرانے کے لیے پہلے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے لیے دعوت دیں تاکہ الیکشن چوری ہونے کا الزام کوئی نہ لگا سکے اور اقتدار میں آنے کے چور دروازوں کو بند کریں،جسکے بعد پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جہاں انکی حکومت ہے بلدیاتی انتخابات کرا کر سندھ جہاں انکا گورنر ہے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے آرمی، عدلیہ اور میڈیا کے ہمراہ آ کر اسی نئے نظام کے تحت انتخابات یقینی بنا کر جمہوریت کو ملک بھر میں بحال کرائیں۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوری مارشل لا ہے،حکمرانوں نے عوام کے حقوق غضب کر رکھے ہیں،قومی یا صوبائی حکومتوں کے انتخابات میں دیر ہو جائے تو حکمرانوں کے لئے آئین اور پاکستان خطرے میں پڑجاتا ہے لیکن جب عوام کا مسئلہ ہے تو آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 اے کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے لیکن کسی کو دکھائی نہیں دے رہا،ہمارے نام نہاد جمہوری نمائندے چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں وہ وسائل اور اختیارات اپنی ذات سے نیچے دینا نہیں چاہتے، سندھ کے وزیر اعلی نے تو عدالت میں لکھ کر دے دیا کہ صحیح مردم شماری نہ ہو تو بلدیاتی حلقہ بندی نہیں ہوگی لیکن قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے نیا قانون بنایا اور انہیں حلقوں میں انتخابات بھی کروا دیئے گئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں