زندہ ماں کو مردہ قرار دے کر بچوں نے انشورنس کمپنی سے 25کروڑ روپے بٹور لیے ، ملکی تاریخ کا انوکھا ترین کیس جس نے تحقیقاتی اداروں کو بھی پریشان کر دیا


اسلام آباد (پی این آئی )ایف آئی اے اینٹی ہیومن سرکل کراچی میں گزشتہ روز ایک دلچسپ مقدمہ درج ہوا ہے جس میں منی لانڈرنگ کی دفعہ بھی لگائی گئی۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق لیاری کی ایک رہائشی خاتون نے امریکا میں اپنی دو لائف انشورنش کروائیں،

پھر سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر کی ملی بھگت سے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوا کر 15لاکھ ڈالر (تقریباً 25کروڑ روپے) سے زائد رقم امریکا سے اس کے بیٹے نے کراچی منتقل کردی اور کراچی سے خطیر رقم منی لانڈر کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عدالت میں جمع کروائی گئی ایف آئی آر نمبر 375/2020جو انسپکٹر اسٹیفن نے درج کی ہے، کے مطابق مذکورہ تحقیقات (انکوائری نمبر 418/19) کا مدعی کراچی میں امریکی قونصلیٹ کا اسسٹنٹ ریجنل سکیورٹی آفیسر اسکاٹ جے جیس ہے۔ مدعی کے مطابق ایک خاتون سیما سلیم کھربے نے 2008ء میں امریکن جنرل انشورنش سے 10لاکھ ڈالر کا بیمہ زندگی کروایا اور اس کا پریمیم بھی دینا شروع کردیا۔ اس کے بعد اس خاتون نے میٹ لائف انشورنش سے دوسری لائف انشورس حاصل کی اور پھر پاکستان آگئی۔ یہاں آکر اس کی بیٹی فاریہ سلیم کھربے نے 2011ء میں لیاری جنرل اسپتال کے ڈاکٹر حسن اختر اور سیکرٹری یونین کونسل ممتاز علی عباسی کی ملی بھگت سے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوایا کہ سیما کا انتقال حرکت قلب بند ہوجانے سے ہوگیا اور اس کی لاش اسپتال لائی

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں