اسلام آباد (پی این آئی) سندھ حکومت کی جانب سے مساجد بند کرنے کی تجویز، صوبائی وزیر صحت کی جانب سے این سی او سی کے اجلاس میں تجویز پیش کی گئی، وفاقی حکومت نے تجویز مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے تجویز دی ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے
پیش نظر مساجد کو دوبارہ سے بند کر دیا جائے۔سندھ حکومت نے صوبے بھر کے مزارات اور درگاہیں 31 جنوری تک بند کر دی ہیں، جبکہ مساجد کی بندش کیلئے وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی گئی ہے۔ سندھ کی وزیر صحت نے مساجد کی بندش کی تجویز این سی او سی اجلاس میں پیش کی، جسے مسترد کر دیا گیا۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ مساجد میں حفاظتی اقدامات کیلئے صوبے جید علماء کرام کا اجلاس بلائیں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے منگل کے روز معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے، عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی ہے،قومی رابطہ کمیٹی پہلے نمبر پر سکول بند کرنے کی وزیرتعلیم شفقت محمود کی سفارشات قبول کرلی گئی ہیں، سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا،اس کی پوری تفصیلات این سی اوسی کل صوبائی حکومتوں کو بھجوا دے گی۔25 دسمبر سے 10جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات کردی گئی ہیں، پھر کورونا کی صورتحال کودیکھ کر 11جنوری 2021 کو سکول کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔ دوسری چیزشادی ہالز کی طرح انڈور ریسٹورانٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لیکن باہر کھلی جگہوں پرکھانے پینے کے ڈھابوں اور اسٹال پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔تیسری چیز پاکستان میں مساجد آباد ہیں، بہت سارے مسلم ممالک میں مساجد بند کردی گئی تھیں، لیکن پاکستان میں رمضان شریف میں بھی مساجد کھلی رہیں، لیکن اب مساجد میں حفاظتی اقدامات میں کمی آرہی ہے، صوبوں کو چاہیے کہ اپنے صوبے کے جید علماء کرام کو دعوت دے اور نمازیوں تک پیغام پہنچایا جائے کہ احتیاطی تدابیر اپنائیں۔آخری چیز جس پر بات ہوئی، بڑے اجتماعات پر این سی اوسی نے پابندی لگا دی ہے، یاد دہانی کروا دوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ این سی اوسی کے فیصلوں کی توثیق بھی کرچکا ہے، کہ ان فیصلوں پر عملدرآمد کروایا جائے۔ ہم پہلے بھی بات کرچکے کہ سیاست پر پابندی نہیں لیکن سیاسی لیڈر ہوتے ہوئے ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے بارے شعور پیدا کریں کہ لوگوں کی زندگیوں اور روزگار کی حفاظت کریں۔کیونکہ کورونا پھیلا تو لوگوں کا روزگار سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ کورونا کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور سیاسی لیڈرشپ کو بلا کر بات چیت کی جائے۔اسد عمر نے کہا کہ آج حالات یہ ہیں کہ ملک بھر میں 1750 مریضوں کو آکسیجن کا مسئلہ ہے، جب جون جولائی میں پیک تھی تب 3300 تک مریض وینٹی لیٹرز پر تھے۔اس موقع پر معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ بنیادی طور پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کیلئے پاکستان کے اپنے اعدادوشمار اور دنیا میں دوسری لہر کو دیکھا جائے۔دوسری لہر بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔اس وقت ہماری 48 لوگوں کی اموات ہوئیں، جب بہتر تھی تو اوسطاً 6، 7اموات ہورہی تھیں۔ ہر 100 ٹیسٹ میں سے صورتحال بہتر تھی تو شرح 2 فیصد سے نیچے تھی، لیکن اب یہ شرح ساڑھے 7فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں