گلگت بلتستان الیکشن، پی ٹی آئی کو 6اور پی پی کو 2مخصوص نشستیں ملنے کا امکان، تقسیم کا فارمولہ کیا ہو گا؟

گلگت(آئی این پی) گلگت بلتستان اسمبلی کی جنرل نشستوں پر ممبران کے چناو کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اسمبلی میں ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کا مرحلہ شروع ہوگیا ۔الیکشن ایکٹ کے تحت اس بار جنرل نشستوں پر انتخابات سے قبل ہی تمام جماعتوں نے مخصوص نشستوں کیلئے اپنے

امیدواروں کی ترجیحی فہرستیں الیکشن کمیشن کو جمع کرارکھی ہیں۔ ٹیکنوکریٹ و خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں کے چناو کیلئے الیکشن ایکٹ میں فارمولا طے ہے۔ایکٹ میں طے شدہ فارمولے کے تحت خواتین کی ایک نشست کیلئے 4 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے جب کہ ٹیکنوکریٹ کی ایک نشست کیلئے 8 ممبران کے ووٹ درکار ہوں گے۔ اس وقت اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے مطابق تحریک انصاف 16جنرل نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہیں، پیپلز پارٹی 3، مسلم لیگ ن 1، ایم ڈبلیو ایم 1، جے یو آئی 1جب کہ 1نشست پر آزاد رکن کامیاب ہوا ہے۔اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے مطابق پی ٹی آئی کی حصے میں 4خواتین اور 2ٹیکنوکریٹ کی نشستیں آنے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کو ایک خواتین اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ مل سکتی ہے جب کہ ن لیگ کوبھی ایک خاتون کی نشست مل سکتی ہے۔مخصوص نشستوں پر ممبران کے چناو کے بعد اسمبلی میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد 21ہوجائے گی۔گلگت حلقہ 2کے نتائج کا فیصلہ ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد 22ہوجائے گی، پیپلز پارٹی 5،ن لیگ 3،جے یو آئی 1، ایم ڈبلیو ایم 1جبکہ آزاد 1نشست پر براجمان ہوں گے۔پیپلز پارٹی کو اسمبلی میں 5 سیٹیں ملیں گی لیکن حلف 4ارکان اٹھائیں گے۔امجد ایڈوکیٹ کو دو حلقوں میں سے ایک حلقہ چھوڑنا پڑے گا، جہاں ضمنی الیکشن ہوگا۔ الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے مخصوص نشستوں کیلئے جمع کردہ امیدواروں کے ترجیحی فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے ٹیکنوکریٹ کی مخصوص نشستوں پر اکبر علی، اور حشمت اللہ منتخب ہونے کا امکان ہے جب کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پرکنیز فاطمہ، اور ثریا محمد زمان،دلشاد بانو، اور کلثوم الیاس منتخب ہونے کا امکان ہے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے ٹیکنوکریٹ کی مخصوص نشست پرمحمد علی اختر منتخب جبکہ خواتین کی مخصوص نشست پر سعدیہ دانش منتخب ہونے کا امکان ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشست پر صنم بی بی منتخب ہونے کا امکان ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں