وزیراعظم کو تعلیمی ادارے بند کرنے کا مشورہ دیدیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) معروف صحافی و تجزیہ کار عمران یعقوب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں نے انہیں جلسے جلوسوں کی بجائے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا مشورہ دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار عمران یعقوب کا سیاسی صورتحال اور کورونا پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ

وزیراعظم ہاؤس میں کورونا کے حوالے سے اجلاسوں حتی کہ نیشنل کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر کے اجلاس میں بھی تعلیمی اداروں کو بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔جب کہ وزیراعظم عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں نے انہیں مشورہ دیا کہ اپوزیشن کے جلسے جلوسوں کو چھوڑ کر پہلے سکولز بند کیے جائیں کیونکہ زیادہ تر کورونا سکولز کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔عمران یعقوب نے مزید کہا کہ ملکی سیاست میں تین شخصیات وزیراعظم عمران خان ،سابق وزیراعظم نواز شریف اور جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو دور اندیشی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے۔مگر موجودہ صورتحال میں تینوں شخصیات کسی کی بات کو سننے کو تیار نہیں۔تینوں شخصیات اپنی انا کے خول میں گرفتار ہیں۔جب کہ تینوں جماعتوں کے کارکن ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے ہیں۔اور معاملات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اگر کوئی اپنے موقف سے پیچھے ہٹے تو اس کی شکست بن جاتی ہے۔صوبائی حکومتوں کو بھجوائے گئے مراسلے میں تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں ، پہلی تجویز یہ دی گئی ہے کہ تعلیمی ادارے 24 نومبر سے 31 دسمبر تک بند رکھے جائیں، دوسری تجویز یہ دی گئی ہے کہ تعلیمی اداروں کو اگر 24 نومبر سے بند نہیں کیا جا رہا تو پرائمری سکولوں کو 24 نومبر سے بند کردیا جائے ، 2 دسمبر سے مڈل سکولوں کو بند کردیا جائے اور 15 دسمبر سے ہائیر سیکنڈری سکولوں کو بند کردیا جائے ۔تجاویز میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو آن لائن تعلیم کی تربیت دی جائے اور ڈسٹنس لرننگ پر عمل کروایا جائے، اس سلسلے میں اساتذہ کو بلا کر ٹریننگ دینے کی تجاویز دی گئی ہیں، جبکہ تعلیمی سیشن کو 31 مئی تک ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات جون 2021 میں لینے کی بھی تجویز زیر غور ہے ، کورونا کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر آن لائن ایجوکیشن پر زور دیا جا رہا ہے ، بتایا گیا ہے کہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس 23 نومبر کو شیڈول ہے جس میں تعلیمی اداروں کے حوالے سے صوبے اپنی تجاویز پیش کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close