ملک بھر میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا امکان ‎ تاجروں نے اپنا فیصلہ سنا دیا‎‎


لاہور (پی این آئی) آل پاکستان انجمن تاجران نے حکومت کے ممکنہ لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ روزگار نہیں دے سکتے تو لینے کا حق بھی نہیں ہے،کاروبار چلانے کی بجائے بند بھی نہ کریں،کورونا وبا میں دیہاڑی دار کا نام لے کر کتنی دیہاڑی لگائی؟،کورونا کے نام پر کتنے پیسے کھا رہے ہیں جواب دیں؟،ایک طرف پی ڈی ایم تحریک چلا رہی ہے

دوسری طرف آپ کورونا کی باتیں کر رہے ہیں۔آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی سیکرٹری نعیم میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حکومت میں موجود نکمی نالائق ٹیم کی سزا ہم چھوٹے تاجر کیوں بگھتیں،آپ اپوزیشن سے انتقام لیتے ہیں ہماری آپ سے کیا سیاسی رقابت ہے،ہم سے کس بات کا انتقام لے رہے ہیں،آپ کی جماعت کے تاجر آئندہ آپ کو ووٹ نہیں دے گے،ہم ایسی حکومت سے آہنی ہاتھوں نمٹیں گے۔ا نہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے بعد مہنگائی میں اضافہ ہوا،چینی آٹے کے بحران میں ان کے اپنے لوگ مافیا نکلے،اس کا الزام چھوٹے تاجروں پر لگاتے ہیں،چھوٹے تاجروں پر ایف آئی آر کٹواتے ہیں اور اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے،کیا ریاست کی ذمہ داری نہیں ایک اچھی حکومت دے،یہ تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے،ہر محکمہ میں کرپشن کے ریٹ ڈبل ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سکولوں کا لاک ڈاؤن ہو شادی ہال ہو یا کسی اور چیز کا لاک ڈاؤن حکومت ہمیں اس کے بدلے کیا دیتی ہیں؟،آپ نے ہمیں آج تک کیا دیا ہے صرف یو ٹرن لیا ہے ۔کورونا کا جو پیسہ کھایا اس کا حساب دیا جائے،تاجر ایک ایک پائی کا حساب مانگتا ہے،ہم ٹیکس دیتے ہیں پوچھنے کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کورونا پر عمل عوام نے کرنا ہے،تاجر اپیل کر سکتا ہے عوام مانتی ہی نہیں،حکومت پاکستان کی عوام کو نہیں منا سکی کہ کورونا ہے،پہلی لہر میں شور مچا کہ کاروباری حضرات کی وجہ سے کورونا پھیلے گا۔جلسوں میں ہزاروں کا مجمع ہے۔شادی ہالوں کو بند کرنے کا کہا ہے شادی ہالوں کو کون سا پلاٹ دیا ہے جہاں وہ کام کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی تجویز میں کوئی مثبت پہلوں نہیں ہے،ہم پھر پی ڈی ایم کے جلسوں کی

رونقیں بحال کر دیں گے۔کاروبار بند ہوئے تو مسلسل مزاحمت کی جائے گی۔آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اجمل بلوچ نے کہاکہ این سی او سی نے حکومت کو پھر سے سفارشات بھیجی ہیں،کورونا دوبارہ دوڑتا چلا آ رہا ہے،شادی ہال بند کر رہے ہیں تعلیمی ادارے بند کر رہے ہیں،تمام تاجر اس سفارشات کو مسترد کرتے ہیں،لاک ڈاؤن سے جو نقصانات ہوتے ہیں اس کا سب کو پتا ہے،پاکستان میں کوئی ادارہ منافع بخش نہیں ہے، پولیس اور انتظامیہ تاجروں کو تنگ کرتی ہے۔

حکومت سٹیک ہولڈرز سے بیٹھ کر بات کرتی کہ کس طرح کورونا کے ایس او پیز پر عمل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے ہمارے ہسپتالوں کی حالت یہ تھی کہ لوگ کھڑکیوں سے بھاگ گئے،ہم پڑھے لکھے لوگوں سے زیادہ سمجھدار ہیں،ہمیں پتا ہے ہم نہ کس طرح گھر پر رہ کر اس وبا سے بچنا ہے،ہمیں معاشی طور پر تباہ اور ذلیل نہ کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں