لاہور (پی این آئی) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ اگلے برس تک شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا قانون لے آئیں گے۔تفصیلات کےمطابق تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے ،شادی سے قبل اور حمل کے ابتدائی دو ہفتوں میں خون کا سادہ ٹیسٹ کروا کر اس
موزی مرض کی تشخیص سے اس سے بچا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ طور پر پیدائش سے قبل بچوں میں تھیلیسیمیا کی تشخیص کا ٹیسٹ انتہائی مہنگا ہے۔اس بیماری سے بچائو کا واحد حل ہے کہ جس شخص میں یہ ایک ابنارمل جین موجود ہے اسکی شناخت کی جائے اس عمل کو کیرئیر سکریننگ کہتے ہیں،یہ ٹیسٹ ہر اس شخص کو کروانا چاہیئے جو اپنی آنیوالی نسل کو اس بیماری سے بچانا چاہتے ہیں،حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اگلے سال تک شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا قانون لایا جائے گا۔وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر نے یہ بات جناح میڈیکل یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہر ضلع میں تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا قانون لائیں گے۔شادی سے قبل تھیلیسیمیا ٹیسٹ نہ کرانے والوں کے خلاف سخت کاروائی ہو گی۔واضح رہے کہ 2016 میں بھی ایسا ہی قانون لانے کا کہا تھا۔ سینیٹ کی قانون و انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے حوالے سے بل کوانتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا تھا کہ اس بل کی ہر صورت منظوری دی جائے گی ،بل میں مزید بہتری لانے اور اسے جامع بنانے کیلئے سیکر ٹری وزارت مذہبی امور کی سربراہی میں کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔تب سینیٹ کمیٹی چیئر مین سینیٹر جاوید عباسی نے کہا تھا کہ بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،شادی سے قبل مہلک بیماری کے ٹیسٹ کے حوالے سے بل کو جلد بازی میں پاس نہیں کر سکتے، تمام متعلقہ وزارتیں بل کو مزید بہتر بنانے کیلئے اپنی سفارشات دیں ، کمیٹی بل میں تھیلیسیمیا کے علاوہ ایڈز اور ہیپا ٹائٹس کے ٹیسٹوں کو شامل کر نے کے حوالے سے بھی اپنی سفارشات دے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں