اسلام آباد (پی این آئی) ہائی کو رٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے اور اب اس کی ذمہ داری ہے کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا کے خلاف
اپیل پر سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن نے ڈاک کے ذریعے وارنٹس نواز شریف کی رہائش گاہ بھیجے، برطانیہ کے کامن ویلتھ آفس کو بھی وارنٹ گرفتاری کے بارے میں بتایا گیا، ہمارا ہائی کمیشن برطانیہ کی وزارت خارجہ کے ذریعے کورٹ میں جائے گا، اگر عدالت حکم دے گی تو نواز شریف کی حوالگی کی کارروائی کریں گے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہیں گے سے کیا مراد ہے، کیا وفاقی حکومت کی ذمہ داری نہیں انہیں واپس لانا؟ کیا وفاقی حکومت نے ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا؟ آج جو ہم یہاں رکے کھڑے ہیں یہ وفاقی حکومت کی وجہ سے ہے، بیس ہزار صفحات اپیل کے پڑے ہیں جن پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے، یہاں ملزم کی حاضری ہی نہیں ہو پا رہی کہ آگے بڑھیں۔ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف سزا یافتہ ہیں، ان کی حاضری آپ نے یقینی بنانی ہے، وفاقی حکومت نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی، یہ وفاقی حکومت کے پارٹ پر بڑی کوتاہی ہے۔جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کا آرڈر ہم نے نہیں دیا تھا، اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، اس نے نام ای سی ایل سے نکالا، لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا، انہوں نے تو طریقہ کار طے کیا تھا، جب وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام نکالا تھا تو عدالت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس عدالت میں کوئی درخواست دائر نہیں کی کہ ہم ایک سزا یافتہ شخص کو جانے کی اجازت دے رہے ہیں، عدالت سے اجازت تو دور کی بات آگاہ بھی نہیں کیا گیا، اہم کام تو نواز شریف کی اپیل پر فیصلہ کرنا ہے لیکن ہم ان کی حاضری پر رکے ہوئے ہیں، اب وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نواز شریف کی حاضری یقینی بنائے، ہم کوئی حکم نہیں دیں گے کہ ملزم کی حوالگی کا معاہدہ کریں، یہ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے وہ جو بھی کرے، حکومت نے نام ای سی ایل سے نکالا ہے تو واپس لیکر بھی آنا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں