سانحہ موٹروے جیسے بڑھتے واقعات پر سخت قوانین بنانے کا فیصلہ مگر علماءنے مجوزہ سزاؤں کو مسترد کر دیا

لاہور (پی این آئی) وفاقی حکومت نے سانحہ موٹر وے کے بعد زیادتی کے مجرموں کو سزائیں دینے کے قانون بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایسے مجرموں کو نامرد بنانے کی تجویز بھی شامل ہے اور ایک نئی بحث کا آغاز ہو چکا ہے تاہم علماءنے مجوزہ سزاؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق موٹر وے پر ہونے

والے افسوسناک واقعہ کے بعد حکومت نے زیادتی کرنے والے ملزمان کو سخت سے سخت سزائیں دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے خواتین سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو نامرد کرنے کی تجویز دی جس پر ملک بھرمیں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ مہتمم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شرعی سزائیں موجود ہیں، ایسی کوئی سزا قابل قبول نہیں ہے گی جو قران و حدیث میں نہ ہو۔نجی خبر رساں ادارے سٹی 42 کے مطابق بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ اسلام میں خواتین سے زیادتی کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا کہا گیا ہے، اس لئے سانحہ موٹر وے کے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت سزا دی جائے۔علماءکرام کے مطابق شریعت میں زیادتی کے مرتکب شادی شدہ افراد کو عوام کے سامنے سنگسار جبکہ غیر شادی افراد کو 100 کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ہے۔واضح رہے کہ 9 نومبر کی رات لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، دو افراد نے موٹر وے پہ ایک گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور ان کے بچوں کو باہر نکالا جس کے بعد انہیں قریبی جھاڑیوں میں لے جا کر خاتون کو بچوں کے سامنے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close