لاہور(پی این آئی) موٹروے کیس میں کئی روز بعد آج اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔گذشتہ روز پولیس نے پہلے سے گرفتار ملزم وقار الحسن کی نشاندہی پر ایک اور ملزم شفقت علی لو گرفتار کیا تھا، شفقت علی کی عمر 23سال ہے جو مرکزی ملزم عابد علی کا قریبی ساتھی ہے۔پولیس نے گذشتہ رو ز شفقت علی کو دیپالپور
سے گرفتار کیا تھا۔ملزم نے پولیس کے سامنے خاتون سے زیادتی کا اعتراف کر لیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع بہاولنگر تحصیل ہارون آباد کا رہائشی ہے پنجاب میں مختلف گینگز کے ساتھ منسلک رہے ہیں شفقت علی اور اس کا خاندان پہلے بھی جرائم میں ملوث رہا ہے۔ملزم شفقت علی نے عابد کے ساتھ مل کر 11 وارداتیں کیں۔ملزم شفقت علی نے پولیس کو دئیے گئے اعترافی جرم میں بتایا ہے کہ میں نے اور عابد نے مل کر موٹروے پر ڈکیتی کی تھی۔واقعے کا مرکزی ملزم عابد علی جرائم میں میرا ساتھی ہے۔پہلے ہم نے ڈکیتی کی،بعدازاں خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔پعابد علی کے ساتھ مل کر وارداتیں کرتا تھا،واردات کے لیے عابد نے لاہور بنایا تھا۔موٹروے پر واردات کے بعد ایک رات قلعہ ستار گاؤں میں گزاری۔معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دیپالپور چلا گیا تھا۔جب کہ عابد علی والد کے پاس چلا گیا تھا،عابد سے آخری رابطہ تین روز قبل ہوا۔ایک ماہ قبل شیخپورہ میں واردات کے دوران خاتون سے زیادتی کی کوشش کی تھی۔پولیس کے موقع پر پہنچنے پر فرار ہوئے۔ملزم نے مزید بتایا کہ موٹروے کے قریب گھات لگا کر واردات کے لیے بیٹھے تھے۔واردات کے لیے تینوں کو بلایا گیا لیکن بالا مستری واپس چلا گیا۔جب دیکھا کہ گاڑی میں صرف خاتون اور بچے ہیں تو گاڑی کے پاس گئے اور گاڑی کے ارد گرد کئی چکر لگائے۔خاتون سڑک سے نیچے نہیں جا رہی تھی۔پہلے بچوں کو نیچے لے کر گئے،جس کے بعد خاتون بھی پیچھے آئی،جب خاتون بھی نیچے آئی تو اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اسی حوالے سے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے واردات کی رات گاڑی کے شیشے توڑے جس سے عابد کا ہاتھ زخمی ہوا۔ خاتون نے جب گاڑی کا شیشہ کھولنے سے انکار کیا تو پتھر کی مدد سے شیشے توڑے۔ عابد کے زخمی ہاتھ کے خون کے قطرے بھی گاڑی کے شیشے پر تھے۔عابد اور شفقت نے مل کر 11 واردتیں کی،واردات کی رات دونوں نے شراب پی رکھی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں