اسلام آباد (پی این آئی) نوازشریف کو ان کی جماعت نہیں کہہ رہی کہ واپس نہ آئیں بلکہ انہوں نے خود اپنی جماعت سے کہا کہ مجھے کہیں میں واپس نہ آؤں ، انسان اپنی طبیعت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے تجزیوں پر نہیں ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار ہارون رشید نے کیا ۔ ایک ٹی وی پروگرام مین گفتگو کرتے ہوئے انہوں
نے کہ نوازشریف کو واپس آنا چاہیئے لیکن واپس نہ آنے سے بظاہر انہیں نقصان پہنچے گا ، اگر نہیں آتے تو انہیں اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے، یہاں آنے پر انہیں جیل میں رہنا پڑے گا ، انہوں نے مجید نظامی سے کہا تھا کہ جیل کاٹنا بہت مشکل ہے، وہ بہت آسودہ زندگی کے عادی ہیں، اپنی مرضی کی رہائش چاہتے ہیں ، ان کی بہت پرتعیش زندگی ہے ، وہ کیوں آئیں گے جیل میں اب عدالت نے حکم دیا ہے کہ وہ آئیں تو اب ان کے پاس اصولی طور پر کیا جواز ہے کہ وہ کہیں کہ میں اپنی مرضی سے آؤں گا، وہ تو پچھلے سال نومبر میں چلے گئے تھے جبکہ پاکستان مین کورونا کا پہلا کیس فروری میں سامنے آیا ہے ، تاہم واپسی پر نوازشریف کو جسمانی تکلیف اٹھانی پڑے گی ، ان کے دل سے دماغ کو جانے والی رگ کمزور ہے، بلڈ پریشر کا مسئلہ ہے، شوگر ہے ۔ہارون رشید نے کہا کہ اصل میں سابق وزیراعظم نوازشریف بہت تیزی سے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں ایسا آدمی جیل میں نہیں رہ سکتا ، انہیں اب آنا چاہیئے لیکن اگر نہیں آتے تو ان کی سیاست کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اس سے بزدلی اور کمزوری کا تاثر پیدا ہوگا، وہ تو یہ بھی فرما چکے ہیں کہ اگر میرے اثاثے میری آمدن سے زیادہ ہیں تو کسی کو کیا تکلیف ہے اب وہ فرما سکتے ہیں کہ میں نہیں آتا کسی کو کیا تکلیف ہے ۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو سرینڈر کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں