اسلام آباد (پی آئی آئی )شعیب دستگیر کی تبدیلی کے پس پردہ کہانی بھی بے نقاب ،ذرائع کے مطابق فارغ ہونے والے سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیرگزشتہ 2ماہ سے وزیراعظم عمران خان کو پنجاب پولیس کے انتظامی معاملات میں کی جانے والی مداخلت سے آگاہ کرتے آرہے تھے کیونکہ عثمان بزدار پولیس کے اہم عہدوں پر جتنی بھی تبدیلیاں کررہے تھے ان بارے آئی جی کو
بہت کم اعتماد میں لیا جاتا تھا اور کہیں تقرریاں تو سفارش کی بنیاد پر بھی کی گئیں اس وجہ سے پنجاب پولیس میں بے چینی پھیل رہی تھی اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت شعیب دستگیر کو فارغ کروایاگیا اور اس کیلئے نئے سی سی پی او عمر شیخ سے دلوایا جانے والا بیان بھی اس کا حصہ تھا ۔ یہ گیم اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ دنوں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملے اور عمر شیخ کو آگے لانے اور لاہور پولیس سے متعلق تمام امور ان کی نگرانی میں دینے پر بات چیت ہوئی عمر شیخ کی تقرری میں بھی آئی جی شعیب دستگیر کو نظر انداز کیاگیا اور جب عمر شیخ کے متنازعہ بیان پر شعیب دستگیر نے وزیراعلیٰ سے ان کیخلاف کارروائی کیلئے کہا تو سردار عثمان بزدار نے مکمل طور پر اس سے انکار کردیاجس پر شعیب دستگیر گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان سے بھی ملے اور انہیں تمام تر صورتحال بتائی عمران خان نے ان کی بات سنی اور صرف یہ کہا کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کروائینگے ۔ حیرت انگیز طور پر عمران خان اس وقت شعیب دستگیر کو تبدیل کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا البتہ انہوں نے انکوائری تونہیں کروائی بلکہ عثمان بزدار اور ایک اور اہم شخصیت کی سفارش پر آئی جی کو تبدیل کروادیا تاہم اس حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران عثمان بزدار بعض علاقوں میں اپنی مرضی کے پولیس افسران کی تعیناتی چاہتے تھے
حالانکہ تھوڑا عرصہ پہلے ہی ان پر افسران کی تقرریا ں کی گئیں تھیں اس کے علاوہ بعض ایم این ایز اور صوبائی وزراء بھی مرضی کے ایس ایچ اوز تک اپنے حلقوں کی حدود میں تعینات کروانے کے خواہش مند تھے مگر آئی جی نے بہت سی سفارشیں رد کیں اور یہ موقف اختیار کیا کہ کہیں افسران تو
چند ماہ قبل ہی تعینات ہوئے ہیں ان کو فوری طور پر تبدیل کرنے سے اچھا تاثر نہیں جائیگا جس پر عوامی نمائندے بھی ان کیخلاف ہوگئے اور عثمان بزدار پہلے ہی ان کے خلاف تھے اور عمر شیخ کے معاملے نے جلتی پر تیل کا کام کیااور آخر کار انجام ان کی تبدیلی کی صورت میں سامنے آیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں