سپر مون سون بارشوں کے بعد بڑا سیلابی ریلا بڑھنے لگا ،کونسے علاقوں میں تباہی مچائے گا؟شہریوں کوگھر چھوڑنے کے احکامات

سکھر (پی این آئی)ملک بھر میں بارشوں کی وجہ سے دریائوں اور بیراجوں پر پانی کے بہائو میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے، بیراجوں میں پانی کے بہائو کی صورتحال سیلابی اور شدت میں بھی تیزی آگئی ہے۔دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ سندھ میں بڑا سیلاب آ رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں میں بارشوں کے سبب

دریائے سندھ میں گڈواور سکھر بیراج کے مقاما ت پر پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے، دریائے سندھ میں پانی کے بہائو میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔محکمہ آبپاشی کے زرائع کے مطابق اس وقت دریائے سندھ دریائے سندھ پر بیراجوں میں پانی کے بہائو کی صورتحال بتدریج خطرناک ہورہی ہے، گڈو کے بعد سکھربیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔گڈو بیراج پرپانی کی آمد 458199 اور اخراج 451471 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، 24گھنٹوں میں گڈو بیراج پر پانی کی آمد میں 58ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، سکھر بیراج پرپانی کی آمد 359878 اور اخراج339338 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔محکمہ آبپاشی کے زرائع کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد میں52 ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 176892، اخراج176092کیوسک رہا۔دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سندھ نے بڑے سیلاب کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپر مون سون کی بارشوں کی تباہی کے بعد بڑا سیلابی پانی سندھ آ رہا ہے۔اس سلسلے میں پی ڈی ایم اے نے ڈی ڈی ایم اے اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیاہے۔جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ سندھ میں سکھر اور کچے کے علاقوں میں سیلابی پانی آئے گا۔پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر میں سیلاب کے حوالے سے الرٹ ہے، 8 ستمبر اور 9 ستمبر کو سکھر بیراج اور گڈو بیراج سے سیلابی ریلا گزرے گا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے کچے کے علاقے زیر آب آ سکتے ہیں اس لیے وہاں کے لوگوں کو فوری منتقل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔ ممکنہ سیلابی طغیانی میں اضافہ کے سلسلہ میں محکمہ آبپاشی اورصوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے حفاظتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، اور پانی کی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے.زرائع کے مطابق آئندہ دنوں میں دریائے سندھ میں پانی کی آمد کے باعث دریائی سطح بتدریج مذید بلند ہونے کا امکان ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close