لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے حیران کن انکشاف کیا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا ملک سے باہرجانا ان کی چوائس نہیں تھی۔عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ نواز شریف اور مسلم لیگ ن نہیں چاہتے تھے کہ انہیں ملک سے باہر بھیجا
جائے۔بلکہ یہ حکومت کی چوائس تھی،ڈاکٹر یاسمین راشد کے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔نواز شریف ملک سے باہر نہیں جانا چاہتے تھے۔جب نواز شریف کا یہاں علاج چل رہا تھا تو ان کی والدہ نواز شریف کو باہر علاج کروانے کے لیے رضا مند کرنے آئیں تھیں کیونہ وہ بلکل بھی ملک سے باہر نہیں جانا چاہتے تھے۔نواز شریف کی والدہ کو کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی زندگی کو خطرہ ہے آپ انہیں باہر علاج کے لیے رضا مند کریں۔عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ نواز شریف کے لیے سرینڈر کا لفاظ استعمال نہیں ہونا چاپئیے تھا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ منگل کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے دائر اپیلوں پرسماعت کی۔ دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لیے تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو کیا العزیزیہ ریفرنس کی سزا ختم ہوگئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہی جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں