کراچی (پی این آئی) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان کا اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا عندیہ خوش آئند ہے اللہ کرے کہ وہ اپنے اس موقف قائم رہیں، اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا موقف تمام امت مسلمہ کا موقف ہے یہ اور بات ہے کہ مسلم حکمران ازلی طور پر
امریکہ اور مغرب کے اشاروں پر ناچتے رہے ہیں اور ناچتے رہیں گے۔بدھ کے روز اپنی رہائشگاہ جامع مطلع العلوم میں نجی چینلز اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام کا موقف رہا ہے کہ اچھی اور سچی بات جس طرف سے بھی ہو اس کو سرہانا اور اس کی حمایت کرنا چاہئے لیکن کاش یہ ہوتا کہ حکومت اپوزیشن اور تمام ادارے خارجہ پالیسی خصوصاً کشمیر اور فلسطین جیسے حساس معاملات پر سر جوڑ کر بیٹھتے اور ایک مضبوط موقف کے ساتھ دنیا کے سامنے آتے بدقسمتی سے اس تاثر کا نہ صرف فقدان رہا ہے بلکہ انائیت اور انا کے حوالے سے اپوزیشن کے مثبت رویے اور پیشکش کو بھی انتہائی بھونڈے انداز میں مستردکردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ لگتا ایسے ہے کہ غلطیوں کے حوالے سے مقتدر ادارے یکسو ہیں اور انہیں عوام کے احساسات، جذبات اور خواہشات کا ادراک بھی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا دورہ سعودی عرب میں سیاسی حکمران اور اپوزیشن قیادت کے ساتھ عسکری قیادت ہوتی لیکن شاہ محمود قریشی کی جذباتی بھڑک نے کئی ممالک کو بھڑکا دیا، انہوں نے کہا کہ بڑے میاں نواز شریف لندن میں رہ کر بھی حکومت سے مخاصمت کا تاثر دے رہے ہیں لیکن چھوٹے میاں شہباز شریف درپردہ مفاہمت کے ٹریک پر گامزن ہیں تمام تر تضاد اور صورتحال کا ا ظہار مولانا فضل الرحمن نے میاں نواز شریف سے نصف گھنٹے کے ٹیلیفونک رابطے میں کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ماضی سے ہٹ کر حال اورر مستقبل میں بڑے میاں نواز شریف کے احکامات کا احترام کیا جائے گا حالانکہ اس سے قبل بیماری کی وجہ سے رہائی کے وقت ملاقات میں بھی اپنے داماد کیپٹن صفدر کے ساتھ بھیجے گئے خط کے ذریعے اور دیگر رابطوں میں وہ یہی موقف اپناتے ہیں لیکن عملی مدان میں ان کی پارٹی کی پاکستانی قیادت کی جانب سے ان کے احکامات کی اس انداز میں پذیرائی دیکھنے میں نہیں آئی۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ اس بار ہم مکمل اطمینان کے بعد ہی متفقہ طور پر قدم بڑھانا چاہتے ہیں رہبر کمیٹی اور اے پی سی کو بلانے کا مسئلہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کے رویے پر ہے ہم توقع رکھتے ہیںاور دعاگو ہیں کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اپنے عہدے کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنے منصب کے ساتھ انصاف کریں گے اور تحریک انصاف کے مقابلے میں اپوزیشن کو عملی میدان میں لے آئیںگے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں