توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے کیلئے کمرہ عدالت میں نوجوان کو پستول کس نے فراہم کیا ؟ گرفتار کر لیا گیا

پشاور (پی این آئی) توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والے نوجوان کو پستول دینے والا وکیل گرفتار، توہین مذہب کے ملزم کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے نوجوان نے انسداد دہشت گردی عدالت سے اپنی ضمانت کی درخواست بھی واپس لے لی، تفصیلات کے مطابق پشاور کے جوڈیشل کمپلیکس میں توہین مذہب کے ملزم و

امریکی شہری کے مشتبہ قاتل کو مبینہ طور پر پستول دینے والے وکیل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔تفتیشی افسر لال زادہ خان نے بتایا کہ جونیئر وکیل کو طاہر نسیم کو قتل کرنے کے لیے نوجوان کو مبینہ طور پر پستول دینے کے الزام میں منگل کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وکیل کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا گیا جنہوں نے وکیل کا 3 روزہ ریمانڈ دے دیا۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نوجوان نے دوران تفتیش قتل کا اعتراف کیا اور دعویٰ کیا کہ وکیل نے اسے پستول فراہم کیا تھا۔یاد رہے کہ پیر کے روز کمرہ عدالت میں مشتبہ توہین مذہب و رسالت کے ملزم کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے نوجوان لڑکے نے انسداد دہشت گردی عدالت سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی تھی۔ ملزم کے وکلا کا ایک پینل عدالت میں پیش ہوا اور آگاہ کیا تھا کہ ان کے موکل ضمانت کی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتے اور وہ صرف کیس کا ٹرائل جلد مکمل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔عدالتوں میں جانے سے قبل وکلا کی عام طور پر تلاشی نہیں لی جاتی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار وکیل نے خفیہ طور پر قاتل نوجوان کو پستول دی تھی۔ واضح رہے کہ 29 جولائی کو 57 سالہ طاہر احمد نسیم ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران دلائل کے بعد بیٹھے تھے اور جیل منتقلی کا انتظار کر رہے تھے جب انہیں قریب سے متعدد گولیاں ماری گئی تھیں۔ حکام و عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ جب جج کے سامنے طاہر نسیم کے خلاف چارجز پڑھ کر سنائے جارہے تھے اس وقت وہاں موجود ایک نوجوان نے پستول نکالی اور طاہر کے سر پر گولی مار دی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں