اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے دوہری شہریت کے حامل خصوصی معاونین اور وزیر اعظم کے ایک مشیر کی تقرری کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے اور مطلوبہ عہدوں پر تقرری کے نوٹیفیکیشن کو واپس لینے کے لیے دوبارہ درخواست دائرکردی گئی ہے. یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ
کے 30 جولائی کو مسترد ہونے والی درخواست کے خلاف اپیل ہے ‘اپیل ایڈووکیٹ ملک منصف اعوان نے اپنے وکیل محمد اکرام چوہدری کے ذریعہ دائر کی جنہوں نے تقرریوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔عدالت عظمی میں چیلنج کی جانے والی تقرری میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن شہزاد قاسم، معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری(زلفی بخاری)،معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گل، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف اور معاون خصوصی برائے پارلیمانی رابطہ ندیم افضل گوندل شامل ہیں۔اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے موقف اختیار کیا تھا کہ وزیر اعظم ریاست کے ایک اہم ترین ستون کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور انہیں متعدد ‘پیچیدہ فرائض انجام دینا پڑتے ہیں اور آئین کے تحت بیان کردہ وزیر اعظم کا کردار وہ اکیلے نہیں ادا کرسکتے. انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ریاست کے ایگزیکٹو کا کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے انہیں عہدیداروں یا دیگر افراد کی مدد کے لیے تقرری کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے، خصوصی معاونین کی تعداد کے بارے میں کوئی پابندی نہیں ہے جو وزیر اعظم تعینات کرسکتے ہیں‘ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے تقرر پر کوئی پابندی نہیں ہے، آئین میں فراہم کردہ واحد پابندی آرٹیکل 63 (1) (سی) کے تحت ہے اور یہ پارلیمٹ میں منتخب ہونے والے یا منتخب کردہ افراد کی نااہلی تک محدود ہے۔سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل میں دلیل دی گئی کہ کابینہ ڈویژن نے حال ہی میں 20 مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کی ہیں اس کے علاوہ معاونین خصوصی کے پاس بھی پاکستان اور بیرون ملک لاکھوں روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں درخواست میں حیرت کا اظہار کیا گیا کہ جب اتنے دشمن پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو کوئی غیر ملکی شہریوں سے قومی سلامتی، معیشت، ڈیجیٹلائزیشن اور منصوبہ بندی، مستقبل کے امکانات، سیاسی اور پارلیمانی امور سے متعلق امور پر غیر جانبدارانہ اور ایماندارانہ مشورے کی توقع کیسے کرسکتا ہے۔اس اپیل میں ایسے افراد میں حساس معلومات کی مبینہ چوری کو جانچنے کے لیے وضع کردہ میکانزم پر سوال اٹھایا گیا جنہوں نے دوسرے ممالک سے تابعداری کا حلف لیا ہوا ہے اور انہیں ملک کے جوہری اثاثوں کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی و معیشت کے حوالے سے بھی حساس معلومات تک رسائی حاصل ہے. درخواست میں دلائل دیئے گئے کہ ان غیر ملکی شہریوں کی تقرری بھی وزیر اعظم کے اپنے عہدے کے لیے اٹھائے گئے حلف کے مترادف ہے جس میں پاکستان کے ساتھ وفاداری کا تصور دیا گیا ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ حساس معلومات کو محفوظ بنانے کے لیے غیر ملکی شہریوں کو اہم مند عہدوں سے ہٹانا ضروری ہو گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں