اسلام آباد(پی این آئی) آئی ایم ایف کے 6ارب ڈالر کے پروگرام کی بحالی کے لیے حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں مزید 30فیصد اضافہ کرنا ہو گا اور گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی عہدیداروں اور قرض دہندگان کا کہنا ہے کہ ”جامع اصلاحات کے
بغیر توانائی کے شعبے کے قرضوں میں کمی نہیں لائی جا سکتی۔ گردشی قرضے پہلے ہی22کھرب تک جا پہنچے ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جسے روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔اگر حکومت انہیں نہیں روک پاتی تو رواں مالی سال کے دوران گردشی قرضوں میں 500ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔انگریزی اخبار کے مطابق وزارت خزانہ نے اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کر دیا تھا جس کے بعد سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کی نگرانی میں سبسڈیز سیل کا قیام عمل میں آیا تھا۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تین امور زیرغور ہیں۔ ان میں فیول قیمتوں میں استحکام، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور نئے ٹیرف کا اطلاق شامل ہیں۔ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ”حکومت کے پاس بجلی کی قیمت میں 30فیصد تک اضافہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس میں بھی حکومت جتنی تاخیر کرے گی ، بجلی کی قیمت میں اتنا ہی زیادہ اضافہ کرنا پڑے گا۔ “
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں