اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سستے گھروں کے منصوبے میں تیزی آنے والی ہے،گھروں کی تعمیر سے سرمایہ کاری آئے گی اور روزگار کے دروازے کھلیں گے، وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک سے۔ 750 ملین ڈالرکی معاونت چند روز میں موصول
ہوجائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں بینک حکام بھی شریک ہوئے۔ سستے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر بینکوں نے ہاؤسنگ قرضوں کا پلان وزیراعظم کے سامنے پیش کردیا ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک سے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔رائز پروگرام کیلئے ورلڈ بینک 500 ملین ڈالر رائز پروگرام کیلئے دے گا۔جبکہ ایشیائی انفراسٹرکچر 250 ملین کی مالی معاونت فراہم کرے گا۔ 750 ملین ڈالر کی امداد پاکستان کو چند روز میں موصول ہوجائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سستے گھروں کے منصوبے میں تیزی آنے والی ہے۔ سستے گھروں کی تعمیر کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں گے۔ سستے گھروں کے منصوبے سے روزگار کے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سستے گھروں سے تعمیراتی کام کیلئے 17 صنعتیں فوری بحال ہوجائیں گی۔سرمایہ کاری بڑھنے سے کاروبار کے مواقع بڑھیں گے۔ ملکی معیشت دوبارہ مستحکم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ مزید برآں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں انٹرنیٹ کی کوریج کو بڑھانے اور بہتر بنانے کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ کی فراہمی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کی نوجوان نسل کے پوٹینشل کو صحیح معنوں میں بروئے کار لانے کے لئے بھی ضروری ہے کہ ان کی تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے۔اس مقصد کے لئے بھی انٹرنیٹ کی وسیع کوریج اور آسان دستیابی نہایت ضروری ہے۔وزیرِ اعظم نے یوایس ایف کو ہدایت کی کہ سکولوں میں انٹرنیٹ کی آسان اور سستی فراہمی کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ یو ایس ایف اس حوالے سے بھی موثر کردار ادا کرسکے۔ ٹیلی کام سیکٹر میں حکومت کی جانب سے مزید مراعات دینے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے مشیر خزانہ، وزیر برائے صنعت و پیداوار، وزیرِ منصوبہ بندی، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزیرِ تعلیم پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ وہ اس حوالے سے سفارشات پیش کر سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں