محکمہ اسکولز ایجوکیشن نے تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے ایس او پیز تیار کر لیں ہیں، کیا کیا شرائط عائد کی گئیں؟

لاہور(پی این آئی) محکمہ اسکولز ایجوکیشن نے تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے ایس او پیز تیار کر لیں ہیں جس میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اساتذہ و طلبا کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا، اسمبلی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔ اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ ایس او پیز کر 6 حصوں میں تقسیم کر دیا گیا

ہے جس میں تمام افراد پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ اسکول میں آنے والے ہر بچے اور استاد کا بخار چیک کیا جائے گا، ہاتھ دھونے کے لئے ایک الگ جگہ مختص کر دی جائے گی، ایس او پیز پر عمل کروانے کے لئے کوئی اضافی بجٹ نہیں دیا جائے گا، سکولز نان سیلری بجٹ سے صفائی سے متعلق سامان خریدیں گے، سکول کھلنے پر بچوں کو صرف حساب، سائنس اور انگریزی کے مضامین پڑھائیں جائیں گے، بچوں کو مرحلہ وار سکول بلوایا جائے گا اور کلاس رومز میں ڈیسک کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ رکھا جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت کا 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے 15 ستمبر سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبوں سے مشاورت کے بعد تعلیمی ادارے کھولیں گے، اگر اس وقت صحت کی صورتحال مناسب نہیں ہو گی تو تعلیمی اداروں کو مزید بند رکھا جا سکتا ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ صوبوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنی ایس او پیز تیار کر کے بھیج دیں، اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے قبل اپنے انتظامی دفاتر کھولنے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔ تا ہم شفقت محمود کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل بھی ایک بار مشاورت کریں گے۔ وفاقی وزیر کی جانب سے تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنے اساتذہ کو بلا کو ایس او پیز پر عمل کرنے کی پریکٹس کروائیں تا کہ جب اسکول کھولے جائیں تو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بھی ایس او پیز کے حوالے سے تجاویز تیار کر لی ہیں جو کہ تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ شیئر کر دی جائیں گی، مشورہ دیا گیاہے کہ کلاسز کو تقسیم کر دیا جائے تا کہ بچوں کا رش نہ لگ سکے۔ مزید تجاویز پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بڑی کلاسز کو پہلے بلایا جائے، چھوٹی کلاسز کو ان کے بعد بلایا جائے۔

close