اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ بے ضابطگیوں میں ملوث236 پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا ہے، یہ سارے پائلٹس 2010ء سے 2018ء تک بھرتی ہوئے، تب عمران خان کی حکومت نہیں تھی، چند مہینوں میں جب انکوائری ختم ہوگی تو سی اے اے دنیا کی ٹاپ ایوی ایشن میں آجائے گی۔ انہوں
نے وفاقی وزراء کے ہمرا ہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ہر ادارے میں سوال جواب اور انکوائریاں شروع کی ہیں، اسی طرح پی آئی اے بھی ایک ادارہ ہے۔ہم نے 54پائلٹس کو تو فوری معطل کردیا تھا، جس کے بعد انکوائری شروع کی گئی۔ڈیٹا دیکھیں تو سب معلوم ہوجائے گا، یہ سارے پائلٹس اس وقت بھرتی ہوئے جب عمران خان کی حکومت نہیں تھی۔سابق حکومتوں نے2010ء سے نیا لائسنسنگ سسٹم لاگو کیا،انکوائری کمیشن کی تفصیلات سے پتا چلا کہ 2010ء میں 8پائلٹس، 2011ء میں20 پائلٹس، 2012ء میں28 پائلٹس،2013ء میں پھر 20 پائلٹس، 2014ء میں12 پائلٹس، 2015ء میں25 پائلٹس، 2016ء میں 39 پائلٹس،2017ء میں46، اور 2018ء میں38 پائلٹس بھرتی کیے گئے۔ان 236 پائلٹس کے لائسنس میں بے ضابطگیاں تھیں، جن کو فوری طور پر گراؤنڈ کردیا گیا ہے۔یہ سارے پائلٹس 2010ء سے 2018ء تک بھرتی کیے گئے۔ہماری حکومت میں2019ء میں پانچ سال کیلئے لائسنس کی تجدید کردی گئی ہے۔ پہلے ہر سال ہوتی تھی۔ہماری حکومت کی پہلی ترجیح لوگوں کی حفاظت ہے۔ بے ضابطگیوں میں جو لوگ ملوچ تھے ان کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔معطل افراد میں سی اے اے کے 5افسران بھی شامل ہیں، جن کیخلاف مزید تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چند مہینوں میں انکوائری ختم ہونے کے بعد سی اے اے دنیا کی ٹاپ ایوی ایشن میں آجائے گی۔ کیونکہ جب گندے انڈے نکال دیں گے تو ساری چیزیں صاف ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ مشاہداللہ نے پی آئی اے میں جو ڈرامے کیے ، وہ سب کو پتا ہے، گوگل پر سرچ کریں، سارا پتا چل جائے گا ان کے رشتہ دار کہاں کہاں بھرتی ہیں۔پی آئی اے کو نقصان پہنچانے میں مشاہداللہ کا اہم کردار ہے۔جو بھی ملوث ہوگا اس سے انکوائری کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں