لاہور(پی این آئی) پنجاب کے اسکولوں میں طلباء کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تصدیق، صوبائی وزیر تعلیم نے سخت سزا کا قانون بنانے کا اعلان کر دیا، وزیرتعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے نجی اور سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے ساتھ ہراسگی جیسے ناخوشگوار واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے اُن کی روک تھام کے
لیے نیا ایکٹ لانے کا اعلان کردیا۔نجی ٹی وی نیوز کے مطابق ڈاکٹر مراد راس نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ پیش آنے والے ہراسانی کے واقعات کی تحریری شکایت لازمی درج کروائیں۔ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران مختلف نجی اسکولوں سے ہراسگی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں جو بہت تشویشناک بات ہے، بھرپور اور جامع ایکشن لینے کے لئے والدین کی طرف سے تحریری شکایات کا درج ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شکایات درج کرنے والے تمام والدین اور طلباء کی تفصیلات کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔اُن کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں کے لئے نیا ایکٹ لا رہے ہیں جس سے ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے خصوصی قانون بنایا جائے گا، پرائیویٹ اسکولوں کے حوالے سے بننے والے قانون کے مطابق طلباء کو ہراساں کرنے والوں کو بھاری جرمانے اور جیل بھیجنے جیسی سزائیں دی جائیں گی۔وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ’طالبات کے تمام اسکولوں میں صرف خاتون ٹیچر کو ہی پڑھانے کی اجازت ہونی چاہیے‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایک اسکول کی انتظامیہ کو ہراسگی کے حوالے شکایات موصول ہوتی رہیں مگر انہوں نے ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ ہی شکایات کا ازالہ کیا، الزام یافتہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے لوگ اگر معصوم ہوتے تو اس طرح منظرِ عام سے غائب نہ ہوتے‘۔ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ ’اسکول کی انتظامیہ نے ہراسگی کے معاملے پر جن اساتذہ کو نوکری سے نکالا وہ اب پنجاب کے کسی بھی اسکول میں نوکری نہیں کرسکیں گے، معصوم طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے والے ہمارے بچوں کے دشمن ہیں‘۔اُن کا مزید کہناتھا کہ ’ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے تمام اسکول جلد از جلد کھولے جائیں مگر موجودہ حالات اجازت نہیں دے رہے کیونکہ ہم اساتذہ اور طالبہ کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے‘۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں