اسلام آباد(پی این آئی)بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا کوئی بھی قدم نہ اٹھائے، او آئی سی رابطہ گروپ نے اعلامیہ جاری کر دیا، اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔رابطہ گروپ نے بھارت سے مطالبہ کیا
ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا کوئی بھی قدم نہ اٹھائے کیونکہ یہ غیر قانونی اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ارکان نے پیر کے روز گروپ کے ہنگامی آن لائن اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں نئے جاری کئے گئے جموں وکشمیر کی تنظیم نو کے حکم نامے مجریہ 2020ء اور جموں وکشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے قوانین مجریہ 2020ء کو مسترد کر دیا جن کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ سال پانچ اگست اور نئے ڈومیسائل قوانین کے اقدامات، چوتھے جنیوا کنونشن اور بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے وعدوں سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔اعلامیے میں جون 2018ء کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر کی جانب سے جاری دو رپورٹس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کی جامع تصویر کشی کی گئی۔سرکاری میڈیا کے مطابق فورم نے گزشتہ سال پانچ اگست سے جاری طویل اور توسیع شدہ لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش، اندھا دھند گرفتاریوں کے ذریعے کشمیریوں کو دبانے اور نہتے کشمیریوں کیخلاف جعلی مقابلوں کی مذمت کی۔اعلامیے میں کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے جنگ بندیوں کی خلاف ورزیوں میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی جس میں شہری آبادی خصوصاً خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق اور شہید ہوئے۔اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ بات چیت میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو اٹھائیں جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا دفاع اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں پر تیزی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں