لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی اور تجزیہ نگار رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم کی میٹنگ کی اہم خفیہ دستاویزات جہانگیر ترین کو لیک کی گئیں۔انہوں نے اپنے ویڈیو لاگ میں کہا کہ صحافیوں کے پیچھے ایجنسیاں کام کرتی ہیں اور حکومت نے عاصم سلیم باجوہ کی ذمہ داری لگائی ہوئی ہے کہ پتہ لگایا
جائے حکومت کی خبریں لیک ہو کر صحافیوں تک کیسے پہنچتی ہیں۔انہوں نے عاصم سلیم باجوہ کو ذمہ داری دی ہے کہ خبریں صحافیوں تک نہیں پہنچی چاہیے۔روف کلاسرا کا مزید کہنا ہے کہ دوسری طرف شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کے صفحہ نمبر 35 پر وفاقی کابینہ اجلاس میں ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیا گیا ہے۔اس اجلاس میں واجد ضیا نے شوگر کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ عمران خان کو پیش کی گئی تھی۔پٹیشن کے صفحہ نمبر 35 پر اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے وفاقی کابینہ اجلاس کے منٹس کو شامل کیا گیا جس میں اجلاس کی تمام تر تفصیلات موجود تھی۔اس میں وزیراعظم اور وزراء کی گفتگو بھی شامل تھی۔شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیش کی گئی پٹیشن میں جو حکومتی اجلاس کی گفتگو میں شامل کی گئی، اس گفتگو کی بنیاد پر شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ابتدائی معاملے میں ریلیف بھی حاصل کیا۔پٹیشن میں کہا کہ میں ان کی حکومت ایک ناکام حکومت ہے اور اپنی کارکردگی کو چھپانے کے لئے چینی بحران اور مافیا کا شور مچایا گیا ہے۔صفحہ نمبر 108 پر وفاقی کابینہ اجلاس کے نکات شامل کیے گئے ہیں جس میں لکھا گیا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں جہانگیر ترین،مونس الہی، خسرو بختیار،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی شوگر ملز کے فراڈ اور کرپشن کی کہانی سنائی گئی۔وفاقی اجلاس میں اس بریفنگ کے بعد بحث کے دوران موجودہ حکومت کی دی گئی سبسڈی کے لیے بے بنیاد جواز گھڑے گئے۔رؤف کلاسرا نے کہاکہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ وفاقی کابینہ اجلاس و اور حکومتی فیصلوں کی تمام تر تفصیلات ان تک پہنچ جاتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں