کراچی (پی این آئی) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کے نمائندے‘سماجی رہنماء اور طب کے شعبہ تحقیق سے منسلک ملک کے معروف و نامور ڈاکٹر ذیشان قیصر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کے چند علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈائون لگانے سے کورونا وائرس کا خاتمہ ممکن نہیں ‘ایک ہی بار کم از کم 10سے
15 روز کے لیے کر فیو لگا د یا جائے تاہم حکومت کو کر فیو لگانے سے قبل غر یب عوام کے گھروں تک کھانا اور روز مرا کے استعمال میں آ نے والی کھانے پینے کی اشیاء کو پہنچانے کے لیے ایک ٹھوس حکمت عملی تشکیل د ینی ہوگی تاکہ غر یب عوام کے گھروں کا چھولا نہ بھجے ‘حکومت اور عوام کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ یہ وائرس تیزی سے پھیل ر ہا ہے‘ اس سے اگر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جان چھوڑانی ہے تو پھر اسمارٹ لاک ڈائون نہیں بلکہ کرفیو لگا نا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں کے ایک وفد سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ذیشان قیصر نے خبر دار کیا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو میں اگست تک تیزی ر ہے گی جب کہ نومبر ‘ دسمبر میں کورونا وائرس کی شدت میں مزید تیزی آ ئے گی ‘ شروع کی غلطیاں ہیں جس کی وجہ سے آج پر یشانی کا سامنا ہے ‘ اگر پہلے ہی روز کر فیو لگا د یا جاتا تو آج صورت حال بہت بہتر ہوتی۔ڈاکٹر ذیشان قیصر چند علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈائون لگانے کا کوئی خاص فائدہ نہیں تاہم حکومت کو مر یضوں کا ر یکارڈ جمع کر نا ہوگا تاکہ معلوم ہو سکے کہ چند علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈائون لگانے کا کوئی فائدہ ہو بھی ر ہا ہے یا نہیں ۔ڈاکٹر ذیشان قیصر اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کراچی ضلع وسطی میں ایک بھی کورونا کا اسپتال نہیں ہے ‘ حکومت کو اس پر غور کر نا ہوگا کہ اتنی بڑی آبادی والے ضلع میں ایک بھی کورونا کا اسپتال نہیں ہے‘ کیا یہاں انسان نہیں بستی ۔ڈاکٹر ذیشان قیصر نے مزید کہا کہ نجی اسکول والے پورے سال لاکھوں روپے فیس وصول کرتے ہیں ‘ ان ادروں کو چاہیے کہ غر یبوں کی مدد کر یں ‘ ادویات کی قیمتوں میں اس وقت 400سے 500 فیصد منافع کمایا جا ر ہا ہے کیا یہ لوگ ‘ یہ ادارے غر یبوں کی مدد نہیں کر سکتے ‘ اس کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کو بھی غر یب عوام کی مد د کے لیے آ گے آ نا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں