لاہور (پی این آئی) سرکاری ہسپتالوں میں وائرس کے سنگین مریضوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کے بعد ان کے لیے بستروں کی کمی ہوگئی ہے۔لاہور کے بڑے ٹیچنگ ہسپتالوں میں کورونا وارڈز تقریبا بھر چکے ہیں، جبکہ تیماردار اپنے کورونا وائرس کے سنگین مریضوں کو سر۔کاری ہسپتالوں میں داخل کروانے
کے لیےادھر سے ادھر بھاگ رہے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق جناح، سروسز، میو اور لاہور جنرل ہسپتالوں سمیت ٹیچنگ اداروں میں صحت حکام سرکاری ریکارڈز میں ’مناسب تعداد میں بستروں کی دستیابی‘ کا دعویٰ کرکے مریضوں کو صرف ’بے وقوف‘ بنارہے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ حقیقت میں صورتحال انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ بستر کی عدم دستیابی کی وجہ سے مریضوں کو ان ہسپتالوں میں داخلے سے انکار کیا جارہا ہے‘۔کورونا وائرس کی 45 سالہ مریض رافعہ کو اس کے اہل خانہ نے جمعہ کی رات جناح ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں بستر کی عدم دستیابی کا کہتے ہوئے انہیں کسی دوسرے ہسپتال لے جانے کا مشورہ دیا۔رافعہ کے شوہر اشفاق نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم مریضہ کو لاہور جنرل ہسپتال لے گئے لیکن وہاں بھی کوئی بستر نہیں ملا‘۔انہوں نے کہا کہ جب وہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) پہنچے تو استقبالیہ کے عملے نے انہیں صحت کی سہولت میں داخلے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بستر دستیاب نہیں ہے۔اس کی سنگین حالت کو دیکھتے ہوئے آخر مریضہ کے شوہر نے انہیں جیل روڈ کے ایک مہنگے نجی ہسپتال میں داخل کرادیا۔ایک اور تیمار دار ثاقب نے بتایا کہ وہ ہفتہ کی صبح اپنے والد کو وائرس کے علاج کے لیے سروسز ہسپتال لے گئے لیکن ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ تمام بستر اس وقت بھرے ہوئے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں