حکومت کا بڑا فیصلہ، پاک ایرا ن بار ڈرکھول دیا گیا،وجہ بھی سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور زرعی مصنوعات پر خصوصی کمیٹی کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے تجارتی مقاصد کیلئے تفتان بارڈرکھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کورونا وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے 27 مارچ اور 13 اپریل

2020ء کو بارڈر بند کرنے کے اپنے نوٹیفیکیشن میں تبدیلی کرتے ہوئے تفتان بارڈر کو تجارتی مقصد کیلئے کھولنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔بارڈر ہفتے کے ساتوں روز کھلا رہے گا تاہم کورونا وباء کو روکنے کیلئے وزارت صحت اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری کردہ ایس او پی پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس فیصلے پر فوری عملدرآمد کیلئے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور انسپکٹر جنرل، فرنٹیئر کور بلوچستان کو فیصلے سے بروقت آگاہ کر دیا گیا ہے۔زرعی مصنوعات کی خصوصی کمیٹی نے آم کے کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کیلئے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، داخلہ اور ہوا بازی کی وزارتوں کو کمیٹی کے اجلاس میں مدعو کیا تھا۔اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ آم ایک جلد خراب ہونے والا پھل ہے اور اس کی برآمد میں لاجسٹک رکاوٹوں اور طریقہ کار میں پیچیدگیوں کی وجہ سے ہونے والی تاخیر سے قومی خزانے کو بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ باڈر کو کھولنے اور تجارتی سہولیات کی فراہمی میں تاخیر سے آم کے کاشتکاروں اور برآمد کنندگان کیلئے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔کمیٹی نے اپنے گذشتہ اجلاس میں وزارت داخلہ کو آم کے سیزن کے دوران آم کی ایران برآمد کیلئے تفتان بارڈر کو ہفتہ کے ساتوںروز کھولنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی سفارش کی تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم پاکستان کو اس سلسلے میں ایک خط بھی لکھا ہے جس میں آم کے برآمد کنندگان اور کاشتکاروں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے آم برآمدکنندگان کو سہولت فراہم کرنے کیلئے متعلقہ وزارتوں کو ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں وزارت ہوابازی کو بھی برآمد کنندگان کی سہولت کے لئے آم کی برآمدگی کے لئے فریٹ چارجز میں کمی کی سفارش کی تھی جس پر وزیر ہوابازی نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پی آئی اے کو آم کی برآمد کیلئے فریٹ چارجز کو کم کرنے اور اس مقصد کیلئے بی 777 طیارہ کی پروازیں چلانے کی ہدایت کریں گے۔ قومی ایئر لائن نے برآمد کنندگان اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے تبادلہ خیال کیااور آم کی برآمد کے لئے فریٹ چارجز میں خصوصی کمی کرتے ہوئے برطانیہ اور یورپ کیلئے 500 کلوگرام آم کے چارجز 2.5ڈالر ہونگے جب دیگر ممالک جس آم برآمد کئے جاتے ہیں ان کیلئے 500کلو گرام آم کی برآمدگی کے چارجز ایک ڈالر ہوں گے۔سپیکر نے کہا ہے کہ پاکستانی آم اپنے ذائقے اور لذت کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اورملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کھولنا اور فریٹ چارجز میں کمی سے ملکی معیشت جو کورونا وائرس کے وباء کے سبب دباؤ کا شکار ہے، کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے ایکسپورٹرز ایسوسی ایشنز پر سامان قومی ایئر لائن کے ذریعے بیرون ملک بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں