طیارے میں فنی خرابی پہلے سے ہی موجود تھی ، ذمہ داروں کا تعین بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے،اقرار الحسن نے غلطی کرنیوالوں کو نشانِ عبرت بنانے کا مطالبہ کر دیا

کراچی (پی این آئی) طیارے میں فنی خرابی پہلے سے ہی موجود تھی ، ذمہ داروں کا تعین بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے،اقرار الحسن نے غلطی کرنیوالوں کو نشانِ عبرت بنانے کا مطالبہ کر دیا… کراچی میں طیارے کو حادثہ ہیش آنے کے بعد سینئیر صحافی اقرارالحسن کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا

ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں فنی خرابی پہلے سے موجود تھی۔ اقرارالحسن کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انتظامیہ کو طیارے کی حالت کے بارے میں کئی خطوط لکھے گئے، ذمہ داروں کا تعین بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے، ایک بار غلطی کرنے والے کو نشانِ عبرت بنائیں، دوبارہ کبھی ایسا واقع نہیں ہوگا۔سینئیر صحافی نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ اس بار کوئی خاص ٹربیونل بنائے اور تیز ترین تحقیقات کروائی جائیں جس میں ذمہ دار شخص کا تعین کیا جائے، اس کے بعد جو بھی قصوروار نکلنے، وہ چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے سزا دی جائے اور عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔اقرارالحسن نے دوسری ائیرلائنز کا حوالہ دیا جو ہزاروں فلائٹس اٹاتی ہیں لیکن انہیں کبھی حادثہ پیش نہیں آیا ہے، ایمیریٹس ائیرلائنز ہفتے میں 3900 سے زائد پروازیں چلاتی ہے، ریان ائیرلائن 458طیاروں کے ساتھ کام کرتی ہے اس کے علاوہ قطر ائیرویز اور ایزی جیٹ جیسی ائیرلائنز بھی ایسی خطے کی کمپنیاں ہیں لیکن آج تک کسی حادثے میں کوئی جان نہیں گئی۔دوسری جانب کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر محمد زبیر کا بیان سامنے آگیا ہے۔اپنے بیان میں زبیر کا کہنا ہے کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آخر تک ہمیں یہی لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کریش کرنے کے بعد میں شاید پہلا شخص تھا جو ملبے سے نکلا۔ محمد زبیر نے بتایا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے تاہم انکے ہاتھ اور ٹانگیں جھلسی گئی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں