پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لیکن درآمد پر پابندی لگنے کی وجہ سے قلت پیدا ہو گئی

اسلام آباد (پی این آئی)حکومت کی جانب سے ڈیزل درآمد نہ کیے جانے کے باعث ملک میں ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں اس وقت صارفین ڈیزل کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ پارکو آئل ریفائنری کی بندش اور ڈیزل کی درآمد روکنے کی وجہ سے کسی تیل کمپنی کے پاس ڈیزل موجود نہیں ہے۔ پی

ایس او کے علاوہ کسی تیل کمپنی کے پاس ڈیزل موجود نہیں ہے اور پی ایس او بھی ڈیزل فراہم کرنے کیلئے 5ہزار لیٹر تیل دینے کی شرط رکھ رہا ہے جس کی وجہ سے دوسری کمنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔گزشتہ دنوں ملک میں گندم کی کٹائی کے دوران ٹریکٹر اور تھریشر کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے ڈیزل کی کھپت بہت زیادہ رہی اور اب کمپنیوں کے پاس ڈیزل باقی نہیں بچا جس کی وجہ سے ڈپو خشک پڑے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان نے ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری پارکو کو ہفتہ 11اپریل سے غیرمعینہ مدت کیلئے بند کر دیا تھا۔ یہ آئل ریفائنری یومیہ ایک لاکھ بیرل خام تیل سے پٹرولیم کی مصنوعات 1980ء سے بناتی چلی آ رہی ہے۔پارکو (پاک عرب ریفائنری) پاکستان اور ابوظہبی کے اشتراک سے بنائی گئی تھی اور اس کا افتتاح اُس وقت کی وزیراعظم بینظیر بھٹو نے کیا تھا۔ پارکو کروڈ آئل سے پٹرول، ڈیزل، فرنس آئل، جیٹ فیول، کیروسین‘،ایچ او بی سی، بیچومن (تارکول) اور ایل پی جی تیار کرتی چلی آ رہی تھی۔ پارکو کی بندش کی فوری وجہ طیاروں کے جیٹ فیول کی ضرورت بیحد کم ہو جانا، انڈسٹری اور واپڈا کی طرف سے فرنس آئل کی عدم خریداری، ایل پی جی کی ملکی تاریخ میں سب سے کم ضرورت، مٹی کے تیل کے عدم استعمال اور ٹرانسپورٹ کورونا وائرس لاک ڈائون کی وجہ سے بند ہونا بتایا گیا ہے۔پارکو سے پہلے پاکستان کی دو ریفائنریاں نیشنل ریفائنری کراچی اور بائیکو بند ہو چکی ہیں۔ اٹک ریفائنری نے پیداوار ایک تہائی کر دی ہے۔ اسکے علاوہ سوئی ناردرن گیس کی کھپت میں بے تحاشا کمی آئی ہے کیونکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے حکومتی فیصلوں کے نتیجے میں تقریباً ساری بند ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں