اسلام آباد(پی این آئی)چور کب پکڑے جائیں گے، وفاقی کابینہ نے چینی بحران پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے لیے مزید تین ہفتے کی مہلت دے دی۔ وفاقی کابینہ نے چینی بحران پر انکوائری کمیشن کو مزید تین ہفتے دینے کی منظوری دے دی ۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس
میں مختلف امور پر غور کیا گیا اور کئی اہم منظوریاں بھی دی گئیں۔کابینہ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر وزراء شریک ہوئے جب کہ ویڈیو لنک کی خرابی کے باعث کچھ وزراء شریک نہ ہوسکے۔وفاقی کابینہ نے 22 اور 27 اپریل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والےفیصلوں کی توثیق کردی،موجودہ حالات کےتناظر میں کھانے پینےکی ہرقسم کی اشیاء کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے مسابقتی کمیشن کے قائم مقام چیئرپرسن کی تعیناتی، متعدد لمیٹڈ کمپنیوں میں ڈائریکٹرزکی خالی اسامیوں پر نامزدگیوں، پاکستان پیٹرولیم کمپنی، سوئی نادرن گیس، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ، آئل اینڈگیس کمپنی میں نامزدگیوں اور مالیاتی معاہدوں سے متعلق بلز 2020 کی منظوری دے دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں اور کورونا وائرس پر قائم قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی، کابینہ نے قانونی مقدمات سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی ہے۔ذارئع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ نے لاک ڈاؤن کو 9 مئی تک بڑھانے کے قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلہ کی توثیق بھی کی ہے۔کابینہ نے کورونا سے لڑنے والےطبی عملے کی معاونت کے لیے پیکج کی منظوری دی جب کہ چھوٹا کاروبار کرنے والوں کےلیے 75 ارب روپے کے پیکج کی توثیق کرتے ہوئے صحافیوں اور صحافتی اداروں کی مالی امداد کے پیکج کی بھی منظوری دے دی ہے۔کابینہ اجلاس میں پاک عرب ریفائنری بورڈ آف ڈائریکٹرزکی تشکیل نو کی منظوری دی گئی جب کہ واپڈا کے ممبر فنانس کی تقرری کا معاملہ مؤخر کردیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے تمام وزارتوں کو کارکردگی کی بہتری کے لیے تھنک ٹینک قائم کرنےکی ہدایت بھی کی ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے چینی انکوائری کمیشن سے متعلق کابینہ کو بریفنگ دی جس کے بعد کابینہ نے چینی بحران پر انکوائری کمیشن کو مزید تین ہفتے دینے کی منظوری دے دی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جا رہا ہے جس کی رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو جمع کرائی جانی تھی جو تاحال جمع نہیں کرائی جاسکی ہے۔وزیراعظم نے فرانزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید ایکشن لینے کا اعلان کیا ہے۔ چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت تبدیل کر دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں