اسلام آباد (پی این آئی ) 65 فیصد پاکستانی مسجد میں نماز نہ پڑھنے کے حق میں ہیں. تفصیلات کے مطابق گیلپ سروے کی جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 65 فیصد عوام نماز کو گھر میں پڑھنے کے حق میں ہے اور مساجد نہ جانے کو ترجیح دیتی ہے۔ جن میں سے شہری علاقوں کے 50 فیصد سے زائد
مرد شامل ہیں ، انہوں نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران مساجد میں 50 سال سے زائد عمر کے افراد کا مساجد میں داخل نہ ہونے کے فیصلے سمیت دیگر کی حمایت کررہے ہیں ۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ مساجد کے حوالے سے ہر 5 میں سے 3 پاکستانیوں نے حکومتی موقف کی حمایت کی ہے۔واضح رہے حکومت کی جانب سے مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی لگا دی گئی تھی ۔تاہم رمضان کے قریب آتے ہی حکومت نے علماء کے ساتھ مشاور کے بعد 20 نکات پر اتفاق کیا ۔ صدر مملک عارف علوی کی جانب سے پریس کانفرنس میں آگاہ کیا گیا تھا کہ مشاورت اجلاس میں علماء کے ساتھ 20 نکات پر اتفاق ہو گیا ۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ رمضان سے پہلے ضوابط کا بننا بہت ضروری تھا ، جن پر میں علماء اور مشائخ کاشکرگزار ہوں۔ 20 نکات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بہتر سمجھا جائے گا کہ نماز زمین پر ادا کی جائے ، چٹائی بچھانے کی صورت میں ان پر کلورین کی سپرے کی جائے گی، اسی سپرے سے پوری مسجد کو صاف رکھا جائے گا۔ 50سال سے زائدعمر افراد اور کم عمر بچے مساجد اور امام بارگاہ میں نہیں جائیں گے۔نمازیوں کے درمیان کی دو صفوں کو خالی رکھا جائے گا۔ اس کے لئے نشان بھی لگانا ہوگی ۔ مساجد میں نماز کا اہتمام کیا جائے گا تاہم سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز ادا نہیں کی جائے گی۔ لوگ نماز کے بعد جمع نہیں ہونگے۔ ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملائیں گے اور نہ ہی بگل گیر ہونگے۔ لوگ ہاتھ دھو کر مسجد میں آئیں اور وضو بھی گھر سے کر کے آنا ہوگا۔ لوگ گھر میں بھی تراویح کی نماز ادا کر سکیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں