پاکستان میں کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد کم کیوں ہے؟ وجہ گرم موسم یا حکومت کی بہترین پالیسیاں نہیں بلکہ۔۔۔ نامور ڈاکٹر نے تشویشناک دعویٰ کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن اس لیے کیا گیا کیونکہ ہم زیادہ ٹیسٹ نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر سب کے ٹیسٹ کیے جاتے تو صرف انکو آئسولیٹ کرنا پڑتا جو متاثر ہوئے تھے۔ ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اس طرح معیشت کو بچایا جاسکتا تھا، ہمیں اپنی

ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا تاکہ لاک ڈاؤن ختم کرکے معیشت کو بچاسکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد اس لیے کم ہے کیونکہ ٹیسٹ ہی کم کیے گئے ہیں، سب کے ٹیسٹ ہی نہیں ہوں گے تو کیسز کم ہی سامنے آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جن ممالک میں زیادہ ٹیسٹ کیے جارہے ہیں وہاں لاک ڈاؤن نہیں کرنا پڑا اور صنعتیں بند نہیں کی گئیں جس سے معیشت نقصان سے بچ گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی ٹیسٹ کرنے کی استعدادِکار بڑھا کر معاشی نقصان کو کم کرسکتا ہے کیونکہ اس طرح لاک ڈاؤن نہیں کرنا ہڑے گا بلکہ صرف متاثرہ افراد کو قرنطینہ کردیا جائے گا۔خیال رہے کہ د ملک میں کورونا وائرس وبا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 37 ہوگئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 2542 ہو گئی ہے۔ سندھ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 783 ہو گئی ہے۔ملک بھر میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 2542 تک پہنچ چکی ہے جن میں سے پنجاب میں سب سے زیادہ 1ہزار12 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان میں 169، خیبرپختونخوا میں 311، گلگت بلتستان میں190 ، آزاد جموں و کشمیر میں 09 اور اسلام آباد میں 68 کیسز سامنے آئے ہیں ۔ وزارتِ صحت کے مطابق ملک میں ابھی تک کورونا کے 126مریض صحتیاب ہوچکے ہیں ۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن اس لیے کیا گیا کیونکہ ہم زیادہ ٹیسٹ نہیں کرسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں